وزیر اعظم نریندر مودی ایک ہمہ گیر شخصیت کے مالک ہیں ۔ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارت نے جہاں ترقی کی طرف تیزی سے قدم بڑھائے بلکہ ان کے دور میں بھارتی کی معاشی حالت بھی بہتر ہوئی ہے ۔اپنے دور اقتدار میں وزیر اعظم نے انسانی حقوق کی پاسداری اور خاص کر خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف بھی توجہ مرکوز کی ہے ۔ انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے دنیا کے ترقیافتہ ممالک کے ساتھ مراسم بڑھانے کی طرف توجہ مرکوز کی جس کے نتیجے میں امریکہ، جاپان، برطانیہ جیسے ترقی پسند ممالک بھارت کے قریب ہوئے ۔اس کے علاوہ وزیر اعظم نے عرب امارات کو بھی اپنا گرویدہ بنایا ہے اور وزیر اعظم نے نہ صرف سعودی عرب کے ساتھ قربتیں بڑھادیں بلکہ سخت گیر ترکی کے ساتھ بعد بھارت نے نزدیکیاں بڑھائی ہیں ۔انہوںنے سعودی عرب کے شہزادہ اور ولی عہد کے ساتھ بھی کئی مرتبہ ملاقاتیں کیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مذہبی نقطہ نظر سے قطع نظر جمہوری طرز پر بھارت کی دنیا میں پہنچان بنارہا ہے ۔ ان کی خارجہ پالیسی کے تحت وزیر اعظم آج امریکہ کے دورے پر ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ گزشتہ نو سالہ اقتدار کے دوران امریکہ کا یہ دوسرا بڑا سرکاری دورہ ہے ۔ بھارت کے کسی وزیر اعظم کا اس طرح کا امریکہ کا دورہ اپنی نوعیت کا پہلا دورہ ہے ۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے وقت امریکہ گئے جہاں انہوںنے ایک بڑے مجموعے سے خطاب کیا تھا۔گزشتہ روز جب وزیر اعظم نیویارک پہنچے تو ان کا شاہانہ طریقے سے استقبال کیا گیا ۔ ان کے دورے کا مقصد بھارت اور امریکہ کے مابین مزید نزدیکیاں لانا ہے اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی جنوبی اشیائی خطے میں چین کی بڑھتی سرگرموں کو روکنے کی تدابیر کے حوالے سے بھی امریکہ کے صدر جوئے بائیڈن کے ساتھ بات کریں گے ۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق وزیر اعظم کا موجودہ دورہ امریکہ سیاسی اہمیت کا حامل ہے اور خطے میں چین کی بڑھتی سرگرمیوں کو روکنے یا کم کرنے میں اس دورے کا اہم رول رہے گا۔ وزیر اعظم ایک بین الاقوامی شخصیت ہے اور آج دنیا کے بااثر شخصیات میں وزیر اعظم تیسرے نمبر پر ہے ۔ پی ایم مودی کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہندوستان خارجی سطح پر کافی سرگرم ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں کئی اہم ممالک بھارت کے اور نزدیک آگئے ۔ اگر ہم وزیر اعظم نریندر دامودر مودی کے سیاسی منظر نامے کی طرف نظر ڈالتے ہیں تو گجرات کے چیف منسٹر سے ملک کے وزیر اعظم بننے تک انہوں نے دو چیزوں پر زیادہ دور دیا ہے ایک ملک کی ترقی کی رفتار بڑھانا اور دوسرا دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے ۔ان کی قیادت میں ملک میں کئی تبدیلیاں رونماءہوئیں جن میں جموں کشمیر سے دفعہ 370کی منسوخی ، رام مندر کا دیرینہ مسئلہ کے حل اور تین طلاق جیسے بڑے اقدامات اُٹھائے جس سے وزیر اعظم کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ گزشتہ ستر برسوںمیںاس طرح کے اقدامات کا پہلے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا ۔ ان کی خارجہ پالیسی کی کامیاب کہانی ہمیں بھارت میں G20کی میزبانی سے بھی ملتی ہے ۔ جی ٹونٹی کی میزبانی نے وزیر اعظم کے وژن کو ظاہر کیا جبکہ کئی معاملات کےلئے بھی یہ اہم اقدام ثابت ہوا جس میں کشمیر سے متعلق جو منفی پروپگنڈا چلایا جاتا تھا اس عالمی سربراہی اجلاس کے یہاں منعقد ہونے کے بعد یہ بات بھی صاف ہوئی ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ وزیر اعظم ایک دور اندیش اور قابل وزیر اعظم ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کی بات کو اگر صحیح مانیں تو بھارت مودی کے دور میں ہی دنیا میں سب سے بڑی معیشت بننے والا ہے تاہم یہ وقت ہی بتائے گا اس وقت ہم وزیر اعظم کے دورے سے متعلق بات کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے امریکہ کے صدر جوئے بائیڈن اور ان کی اہلیہ امریکی خاتون اول سے بھی ملاقات کی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاستی دورہ امریکہ کو دو طرفہ تعلقات میں ایک تواریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے، ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا ہے کہ یہ ہفتہ ان لمحات میں سے ایک ہوگا جو تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے۔ جیسے کہ دونوں جمہوریتیں امن اور خوشحالی کے لیے اکٹھی ہوں۔وزیر اعظم نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ شدت پسندی، تشدد اور افراتفری سے پاک ماحول کے قیام کی ضرورت ہے اور موجودہ دورمیں دنیا آپسی خلفشار اور تشدد میں یقین نہیں رکھتی ہے ۔ چین اور پاکستان نریندر مودی کے اس امریکہ دورے سے خوش نہیں ہے کیوں کہ ان کی مخالف کے باوجود بھی بھارت اور امریکہ ایک ہی راستے پر چلنے پر متفق ہے جس میں عالمی سطح پر ”دہشت گردی “ کے خلاف لڑائی میں ایک دوسرے کو تعاون فراہم کرنا اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو مزید بہتر بنانے جیسے اقدامات ہیں۔ بھارت اور امریکہ کی تاریخ میں آج کا دن کافی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ امریکہ اور بھارت نے کئی معاملات پر تعاون کیا ہے جس میں تجارت ، سیاحت اور تعلیمی معاملات قابل ذکر ہے ۔ وزیراعظم مودی اور صدر بائیڈن کے دو رہنماو¿ں کا پہلا نقطہ نظرعالمی امن ہے ۔ اور اسی کےلئے آج دونوں رہنماءاکٹھے ہوئے ہیں۔ مودی کا یہ دورہ امریکہ یقینی طور پر بھارت اور امریکہ کی اقتصادی پالیسی پر اثر انداز ہوگا اور دونوں ممالک کی معیشت کو فروغ ملے گا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ آنے والے وقت میں امریکہ اور بھارت کی دوستی نہ صرف ہندوستان اور امریکہ بلکہ پوری دنیا کےلئے سود مند ثابت ہوگی ۔ مودی کا یہ دورہ ہندوستان اور امریکہ کے مابین دوستی کو مزید مضبوط کرے گا اور کئی سمتوں میں بھارت کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
PM Modi conveys sincere felicitations to new Pope, Leo XIV
New Delhi: Prime Minister Narendra Modi today conveyed sincere felicitations and best wishes to Pope Leo XIV and said India...
Read more