اس کی ایک وسیع سرحد پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے ساتھ بھی ملتی ہے ۔ کپوارہ ضلع جہاں ایک پسماندہ ضلع ہے وہیں پر اس کا قصبہ ہندوارہ کافی فارویڈ ہے ۔ ہندوارہ سوپور اور کپوارہ کے درمیان ایک قصبہ ہے جس کی تاریخی طور پر کافی اہمیت ہے ۔ہندوارہ کے راجوار علاقے ایک وسیع جنگلاتی علاقہ ہے جس کے دامن میں قصبہ ایک خوبصورت دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ یہ قصبہ بارہمولہ اور کپوارہ کے درمیان ایک اقتصادی راہداری کے طور پر بھی کام کرتا ہے ۔ہندوارہ سیاسی لحاظ سے بھی کافی اہم رہا ہے یہاں سے کئی نامی گرامی سیاست دان نکلے ہیں جبکہ علم و ادب میں بھی ہندوارہ ایک گہوارہ رہا ہے۔ اگر ہم بات کریں سوپور اور بارہمولہ کی تو شورش کے دور میں ہندوارہ قدرے پُرامن رہا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں کے لوگ امن پسند ہیں۔ وادی کے اندر عسکریت پسندی اور سیاسی بدامنی کے دور نے ہندواڑہ اور اس کے پڑوسی علاقوں میں ترقی کے پہلو کو بہت متاثر کیا تھا۔ تاہم دیر سے، ایک منظم اقتصادی ترقی کے نقطہ نظر کے لیے ہم آہنگی کی ذہنیت کی وجہ سے ترقیاتی سرگرمیاں ابھرنا شروع ہو گئی ہیں۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ایک ورکنگ میونسپل باڈی کے قیام نے اس چھوٹے سے شہر میں کثیر جہتی ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔ ہندوارہ قصبہ وادی کے تہذیب اور تمدن کا ایک بہتر نمونہ ہے جہاں پر کشمیریت آج بھی زندہ ہے وادی کے ترقی پذیر قصبہ جات میں ہندوارہ سب سے آگے ہیں جہاں پر کاروبار بھی بہت وسیع ہے ۔ اگر ہم کھانے کی بات کریں تو ہندوارہ میں مختلف رستوران اور چھاپڑی لگاگر مختلف کھانے پینے کی اشیاءفروخت کررہے ہیں اور ایسے ذائقے دار کھانے یہاں پر ملتے ہیں۔ یہاں کی ہر گلی میں کھانوں کی خوشبو سے منہ میں پانی آتا ہے۔ کھانے کے شوقین افراد اس قصبہ کو بہت پسند کرتے ہیں ۔ اس تناظر میں ہم یہاں پر حال ہی میں کھولے جانے والے”پارس“ رستوران کا ذکر کرتے ہیں جو ایک ملٹی سٹیٹ ریستوران کا آوٹ لیٹ ہے جس نے اس قصبہ میں ایک نام کمایا ہے ۔ اس میں مختلف اقسام کے کھانے دستیاب ہے ۔ یہ علاقہ وادی بنگس جانے والی شاہراہ کے قریب ہے جہاں پر سیاحت کےلئے کافی گنجائش ہے ۔ مقامی لوگوں نے اسی لئے یہاں پر سیاحوں کو ہوم سٹی کی پیش کش کی ہے ۔ جس کو دیکھ کر محکمہ سیاحت نے بھی اس طرف توجہ دینا شروع کیا ہے ۔ اگر ہم ہندوارہ کی تاریخ پر نظر دوڑائیں گے تو ہندوارہ کشمیری پنڈتوں کی ایک قدیم جگہ رہی ہے جہاں پر بڑی تعداد میں کشمیری پنڈت رہتے تھے جس کی وجہ سے یہاں پر کشمیری پنڈتوں کے مختلف قدیم مندر اور عبادت گاہیں موجود ہیںجن میں بھدرکل کے قریب ماتا بھدر کالی کا قدیم مندر ہے لیکن وادی میں عسکریت پسندی کے شروع ہونے کے ساتھ ہی کشمیری پنڈتوں کی آبادی یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی اور یہاں کے مندر اور دیگر عبادت گاہیں ویران ہوئے ۔ تاہم حالات میں سدھار آنے کے بعد ہندوارہ کے لوگوں نے کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی کےلئے مثبت رویہ دکھایا جس نے کشمیری پنڈتوں کو اپنی جڑوں اور آبائی وراثت کی طرف واپس آنے میں مدد کی ہے جو کہ قدیم بھدرا کالی ماتا کے دو سالہ نوراتری تہوار کے دوران کئی گنا اضافے کے ساتھ ظاہر ہے۔ اس تہوار میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہوئی جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کا والہانہ استقبال کیا ۔ اس بستی میں بہتر طبی خدمات مئیسر نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو زیادہ تر علاج و معالجہ کےلئے بارہمولہ کا رُخ کرنا پڑتا ہے یا یہاں سے بہت سے مریض سرینگر کے مختلف ہسپتال پہنتے ہیں تاہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 84 کروڑ روپے کی لاگت سے 200 بستروں کی اضافی گنجائش کے ساتھ ایک جدید ترین ڈسٹرکٹ ہسپتال کی عمارت تقریباً تکمیل کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ، چوگل، ہندواڑہ میں تقریباً 165 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک سرکاری میڈیکل کالج کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے معیار میں بہتری آئے گی اور آنے والے سالوں میں بہترین کارکردگی کا مرکز بن جائے گا۔ ایم بی بی ایس کورسز کو آگے بڑھانا اب آسان ہو جائے گا اور تمام طلباءاور میڈیکل پریکٹیشنرز کے لیے معیاری تحقیق ان کی پہنچ میں ہو گی اس کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی علاج و معالجہ کی خدمات مئیسر ہوگی۔ گزشتہ دس برسوں میں اس قصبہ میں حالات کافی بہتر رہے ہیں اور قصبہ میں امن کے ساتھ ساتھ تعمیراتی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں اس کی وجہ سے سٹارٹ اپ تیزی سے لوگوں کے درمیان بڑھ رہے ہیں۔ اسی میں مدد کے لیے نیشنل پروجیکٹ کنسٹرکشن کارپوریشن کی جانب سے 33.1 کروڑ روپے کی لاگت سے اپنی نوعیت کا پہلا ’انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی پارک‘ مکمل رفتار سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ عمارت میں 28 لیبز، کانفرنس رومز، میڈیا رومز شامل کرنے کے لیے متعدد سہولیات ہوں گی جس سے اسٹارٹ اپ ماحول کو مزید فروغ ملے گا۔ مقامی میڈیا نے بھی یہاں کے حالات کو مثبت انداز میں پیش کیا ہے ۔ جبکہ کھیل کود کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں اور کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو سہولت فراہم کرنے اور کھیلوں کے مقامی ہنرمندوں کی مدد کے لیے، ایک ملٹی یوٹیلیٹی اسٹیٹ آف دی آرٹ انڈور اسپورٹس اسٹیڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے جس میں جمنازیم، بیڈمنٹن اور والی بال کورٹ ہوں گے۔ہندوارہ قصبہ میں کافی حد تک نوجوان کھیل کود کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں اور تعلیمی لحاظ سے بھی یہاں کے نوجوانوں کو بہتر ماحول فراہم ہورہا ہے ۔ اب اگر ہم سیاست کی بات کریں تو ہندوارہ شروع سے ہی سیاسی طور پر فعال رہا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے نوجوان اب سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہورہے ہیں خاص کر یوتھ سول سوسائٹی جیسی آزاد نوجوان پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو انہیں علاقائی سیاست کے مستقبل میں رہنائی کررہی ہے ۔ یہ مقامی یوتھ پارٹیاں یا یوتھ کلب منشیات کے استعمال، خواتین کو بااختیار بنانے وغیرہ جیسی عام سماجی برائیوں کے خلاف اپنی لڑائی لڑتے ہوئے سماجی تبدیلی کا ایک پرجوش پہلو بننے میں خود کو شامل کر رہے ہیں۔ وادی میں گزشتہ دہائیوں کی بدامنی کے دوران درپیش تمام مشکلات کے باوجود بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرناکسی بہادری سے کم نہیں ہے ایک مثال ماہیہ بشیر، ایک خوش لڑکی، ممتاز ہارورڈ یونیورسٹی کے چیمبرز میں منتخب ہونے والی کشمیر کی پہلی لڑکی بن کر ٹاو¿ن شپ میں بین الاقوامی سطح پراپنانام کمایا۔حامرہ نے اسٹیٹ پاور لفٹنگ اور ڈیڈ لفٹ چیمپئن شپ دونوں مقابلوں میں دو طلائی تمغے جیتنے والی واحد چیمپئن بن گئی۔ مہرین مقامی کراٹے گرل نے اس سال جنوری میں ویزاگ میں منعقدہ 5ویں بین الاقوامی انڈر 19 کراٹے چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت کر شہر کا نام روشن کیا۔ کولنگام کا ایک مقامی لڑکا خورشید احمد ریاستی ووشو چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے تربیت حاصل کر رہا ہے۔ قیصر نامی ایک اور شاندار شخص ایک مقبول فنکار ہے اور اپنے انسٹاگرام اور یوٹیوب چینل پر اپنے فن کو پوسٹ کرتا ہے۔ یہ سب اس خوبصورت بستی میں آنے والی تبدیلی کے ایک بڑے باب کے چھوٹے اقتباس ہیں۔اس کے علاوہ مقامی نوجوان مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اگرچہ سرحد کے اُس پار سے کشمیر مخالف سازشیں جاری ہیں اور کشمیری نوجوانوں کو منشیات کے جہنم میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ہندوارہ کے لوگ جو پرامن اور ترقی پسند ہیں نے اس طرف کبھی بھی توجہ نہیں دی خاص کر یہاں کے نوجوان منشیات اور دیگر سماجی بُرائیوں کے سخت خلاف ہے ۔ نوجوان ملک و قوم کی ترقی میں رول اداکررہے ہیں ۔جس طر ح ہندوارہ قصبہ میں امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی کا دور چل رہا ہے اسی طرح وادی کے دیگر قصبہ جات میں بھی جلد ہوگا اس کےلئے مقامی لوگوں کو اپنا رول نبھانا ہے۔
Revolutionizing Winter Vacations: Shaping Innovators and Leaders of Tomorrow
“The function of education is to teach one to think intensively and to think critically. Intelligence plus character – that...
Read more