وادی کشمیر ایک حمالیائی خطہ ہے جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے جہاں پر وادی میں سیاحت کی کافی گنجائش ہے وہیں پر ایڈونچر سپورٹس کےلئے بھی بے مثال مواقعے ہیں خاص کر بائیک ایڈونچر کےلئے وادی کشمیر کافی موزون جگہ ہے ۔ ماونٹین بائیکنگ کے شوقین افراد اس جگہ کو بے حد پسند کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ماونٹین سائکلنگ کےلئے بھی گنجائش ہے ۔ وادی کشمیر کے پہاڑی علاقے ، ڈھلوان ، اوبڑ کھابڈ راستے اور پہاڑی سلسلہ ماﺅنٹنگ بائیکنگ سونے پے سہاگا جیسے ہیں ۔ ایڈونچرس کے شوقین افراد ان ہی جگہوںپر سفر کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ماونٹنگ بائیکنگ ایسوسی ایشن جموں کشمیر کے صدر ریاض احمد وانی نے اس سلسلے میں اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمالیائی سلسلہ سے منسلک وادی کشمیر ایڈونچر ٹورازم کےلئے موزون ہے خاص کرماونٹین بائکنگ کے شوقین افراد کےلئے کیوں کہ یہاں پر پہاڑی علاقوں میں بائیک چلانا کسی خطرے سے کم نہیں اور اس کےلئے کافی ہمت ہونی چاہئے اور یہاں کی ماﺅنٹنین بائکنگ کا مزہ صرف وہی لوگ لے سکتے ہیں جو ہمت اور بہاردی سے سرشار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر ایڈونچر کے متلاشی افراد کو مایوس نہیں کرے گی ۔ ماﺅنٹ بائیکنگ اور سائکلنگ کےلئے گلمرگ سے پہلگام ، پہلگام سے سرینگر ، سونہ مرگ سے وولر مانسبل ، سرینگر سے سونہ مرگ بہترین روٹ ہے اور اگر کوئی ماونٹینگ بائکنگ کا ماہر ہو تو وہ سرینگر سے پہلگام روٹ پر بھی سفر کرسکتا ہے ۔ وادی کشمیر میں ایڈونچر سیاحت کےلئے سرکاری سطح پر بھی اقدامات اُٹھائے ہیںجس سے دنیا بھر کے ایڈونچر کے شوقین وادی کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ ایڈونچر ٹورازم کے متعارف کرنے سے سیاحت کو کافی فروغ ملنے کی امید ہے خاص کر غیر ملکی سیاح زیادہ سے زیادہ یہاں آکر قدرتی نظاروں کا لطف اُٹھاسکتے ہیں۔ ماونٹین بائکنگ کےلئے ایک خاص قسم کی موٹر سائکل ہوتی ہے جو پہاڑی سلسلہ، ندی نالوں اور ڈھلونوں پر چلنے کے قابل ہوتی ہے ۔ اس بائیک کو دوران سفر کافی چلینجوں کا سامنا رہتا ہے ۔لھٰذا اس کے لیے آپ کو اپنی فعال ماو¿نٹین بائیک کے علاوہ مطلوبہ سامان کے ساتھ تیار رہنا چاہیے۔ اگر کشمیر میں بائیکنگ ایڈونچر کے لیے جانے کا ارادہ ہے، تو یہ ضروری ہے کہ اپنے آپ کو مناسب آلات کے ساتھ تیاررہنا ہوگاجو آپ کو تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ اس پرجوش ایڈونچر کھیل کو اپنانے کی اجازت دیتا ہے۔ ذیل میں ان تمام ضروری چیزوں کی فہرست دی گئی ہے جن کا اس وادی کے راستے سے گزرنے سے پہلے ضروری ہے۔ ان میں ماونٹین بائیک ، بائیکنگ شوز، بہتر دستانے ، واٹر پروف دستانے، ہیلمٹ ، بائیک بیگ ،واٹر بوتلیں، اضافی ایندھین کےلئے کوئی چھوٹا سا کین یا بڑی سی بوتل ،سن گلاسز ، اینٹی بائیوٹک ادویات، سپیڈومیٹر، اضافی بیٹریاں فلیش لائٹ اور سب سے زیادہ ضروری نقشہ ہونا چاہئے کیوں کہ اگر آپ اپنے راستے سے بھٹک جائیں تو صحیح راستہ مل سکے ۔ ماونٹین بائیکنگ اور سائکلنگ کے سفر کے دوران آپ صحت مند تازہ ہواﺅں اورخوبصورت وادی کے احساس سے بہرو ر ہوں گے ۔ سفر کے دوران ایسا محسوس ہوگا جیسا آپ ہوا میں اُڑ رہے ہوں اور ہوا کے جھونکے آپ کو جنت کی خوشبو کا احساس دلائیں گے ۔ وادی کشمیر میں بائیک چلانا ایک ایسا ایڈونچر ہے جو انسان کو ہمیشہ جنت کی یاد دلاتی ہے ۔یہاں کے قدرتی آب شار ، سبزہ زار ، جنگلی حیات ، گھاس کے میدان سفید برس سے ڈھکی پہاڑیوں کی چوٹیاں آپ کو تعریف کرنے پر مجبور کر دیں گے ۔ اس وقت جے کے ایم بی اے کے ساتھ تقریباً پچاس پیشہ ور موٹر سائکل سوار رجسٹر ہیں ۔ وادی میں بائکنگ کے حوالے سے ایسوی ایشن کے صدر ریاض احمد وانی کہتے ہیں کہ ہم ہفتہ وار سائکلنگ مہم کا اہتمام کرتے ہیں جس دوران ہم پوری وادی کے راستوںپر سائکل یا موٹر سائکل چلاکر اپنے جنون میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ سائیکل سواروں نے محکمہ ٹورازم کی وساطت سے تقریباً 120مہمات اور 100سے زائد بائیک ریلیوں میں شرکت کی ہے ۔ ان ریلیوں میں سرینگر سے لہہ، گریز ، بیتاب ویلی ، جواہر ٹنل ، رازدان پاس، سنتھن ٹاپ، مارگن ٹاپ، زوجیلا ، کرگل ، دراس ، نوبراویلی اور دیگر ایسی جگہیں ہیں جہاں پر بائیک کے ذریعے سفر کرکے واپسی کی راہ اختیار کی ۔ریاض احمد کا مزید کہنا ہے کہ اگلے ایڈونچر ٹور میں ہم زنسکار ، ودوان ، ڈوڈہ ، کشتواڑ، ٹیٹوال جیسے پہاڑی سلسلہ کے علاقے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان جگہوں پر سفر کرنے سے پہلے اچھی طرح ان دشوار گزار علاقوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جس بائیک پر سفر کرنا ہوگا اس کی مضبوطی ، اس کی کنڈیشن اور چلنے کی طاقت پر بھی نظر ہونی چاہئے ۔ ان پہاڑی سلسلہ کے علاقوں میں کسی موٹر سائکل پر سفر کرنا کسی خطرے سے کم نہیں ہے البتہ اس میں ایڈونچر بہت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایڈونچر ٹورازم سے وادی کشمیر میں سیاحت کے فروغ کےلئے کافی مدد گار ثابت ہوگا اور اس کےلئے جہاں سرکاری سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے وہیں پر ایڈونچر کے شوقین افراد کو وادی کی طلسماتی نظاروں کے بارے میں بھی آگاہی دلانی ضروری ہے ۔
From Learning Tools to Distractions: The Rise of Mobile Phones in Children’s Lives
In the post-pandemic world, mobile phones have become an integral part of everyday life, not only for adults but also...
Read more