(سید عالیہ)
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے نوجوانوں کو ایک آزاد اور منصفانہ ماحول فراہم ہوا ۔ ریاست بھر میں بلخصوص وادی میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ نوجوانوں کی مصروفیت کی نئی سرگرمیوں کو جنم دیا۔ کشمیریوں کی زندگی کو ایک نئی زندگی جیسے عطا ء ہوئی ہے۔
امن کے اس ماحول نے کشمیر میں انٹر پرینارشپ میں نئی روح اور تازگی پھونکی ہے۔ وہ روح اور تازگی جو گذشتہ تیس سالوں کی ہنگامہ آرائی نے مجروح کی تھی ۔ کشمیر میں کاروباری اسٹارٹ اپس اچھی رفتار سے نشوونما پارہے ہیں۔ ریاست بھر میں 1800 سے زیادہ اسٹارٹ اپس رجسٹر ہوئے ہیں ۔تجارت میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان چھوٹے چھوٹے کاروباری یونٹ کھولنے میں پیش پیش ہیں۔
یہ بات خوش آیند ہے کہ پچھلے چند سالوں سے پڑھے لکھے جوانوں کا رحجان انٹرپرینارشپ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کالج یا یونیورسٹی کی ڈگریاں لے کر گورمنٹ نوکری کے انتظار میں گھروں میں بیٹھے نہیں رہتے ہیں۔ بلکہ کوئی کاروباری یونٹ شروع کر کے جہاں اپنے لیے روزگار کا انتظام کرتے ہیں۔ وہی اوروں کے لیے بھی روزگار فراہم کرتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ بنتے ہیں۔اوراسطرح سے روزگاروں کے نت نئے وسیلے پیدا ہو رہے ہیں۔لیکن یہ تبھی ممکن ہوا جب موجودہ سرکار نے جے/کے/یو ٹی کے لیے اسٹارٹ اپ پالیسیاں تیار کیں جن کے تحت نوجواں کو انٹر پرینار شپ کے میدان میں موقعے حاصل ہو رہے ہیں۔ اگر ترقی کی رفتا اسی طرح رہی پھر وہ دن زیادہ دور نہیں ہے جب ریاست جموں کشمیر ہندوستان کی پہلی ریاست ہوگی جہاں بے روزگاری کے بحران کا خاتمہ ہو گا۔
اگرچہ جےکے یو ٹی کا شمار بے روزگاری کی شرح کے حوالے سے ملک میں سب سے زیادہ ہے لیکن مشن یوتھ اور جموں کشمیر انٹر پرینارشپ ڈیولپمنٹ انسٹچوٹ(جے/ کے/ ای /ڈی / آئی )کی جدید اسکیموں کے تحت ایک ایسے ایکو سسٹم کو وجود میں لایا جا رہا ہے جس سے ریاست میں انٹرپریناشپ تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ اور کوشش کی جارہی ہے کہ بے روزگاری بحران پر قابو پایا جا سکے۔ سب کے لیے سرکاری نوکریوں کا انتظام ممکن نہیں ہے۔ ویسے بھی اگر ہر ایک سرکاری نوکری ہی چاہےگا تو یہ ایک صحت مند سوچ بھی نہیں ہے۔ اسلیے کہ ایسے سوچ اپنے اندر معاشی جمود کی دعوت رکھتی ہے۔ کیونکہ ملک کی معاشی ترقی کا رازچھوٹی بڑی تجارتوں اور صنعت کاریوں میں مضمر ہے۔ اب اگر سب سرکاری نوکریوں کے پیچھے رہے تو خدا راہ بتائیں تجارت اور صنعت کاری کیونکر ہو سکتی ہے ؟
جے/کے/یوٹی کی گورنر انتظامیہ کا ہدف کشمیر کا مایوس جوان ہے ۔ جوانوں کو ایک روشنی کیطرف لیجانے اور اس مایوسی سے نکانے کے لیے گورنر انتظامیہ جے/کے/ ای/ڈی /آئی اور جے /کے ای /ڈی/ پی کے تحت جہاں قرضے بھی مہیا کرتی ہے وہی تربیتی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں تاکہ کسی بھی کاروباری یونٹ کو چلانے اور بڑھانے میں آسانیاں پیدا ہوں ۔ وقت کا زیاں اور پیسے کا غیر ضروری اتلاف نہ ہو۔
وقت کے ساتھ ساتھ، کشمیر میں سٹارٹ اپ دن بہ دن پھل پھول رہا ہے۔ نوجوان ایک تنگ دائیرے سے نکل کر ایک وسیع دنیا کو دیکھنے لگا ہے۔ ایک نئی دنیا تخلیق ہو رہی ہے۔ اس کی وسعت میں بڑے پیمانوں پر تشہیر وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس تشہیری مہم میں سب کو ملکر کام کرنا ہوگا