منفی پروگنڈا کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال
انٹرنیٹ ایک حیرت انگیزایجاد ہے جس نے پوری دنیا کو اپنے اندر سمیٹ لیا ہے اور اس عالمی مواصلاتی نظام سے دنیا آپس میں جڑ چکی ہے ایک سرے سے دوسرے سرے تک معلومات پہنچانے کےلئے یہ ایک ایسا وسیلہ بن گیا ہے جس کی کہیں پر کوئی روک نہیں۔ایک طرف اگرچہ اس کا مثبت استعمال انسانی زندگی کےلئے کافی فائدے مند ہے تو دوسری طرف انٹرنیٹ کا منفی استعمال انسانیت کےلئے خطرہ بھی بن چکا ہے ۔ منفی سوچ رکھنے والے عناصر اس پلیٹ فارم کو اپنے مقاصد کےلئے استعمال کرتے ہیں جبکہ سادہ لوح افراد کو انٹرنیٹ کے ذریعے پھنسانے کی بھی کوشش ہورہی ہے ۔خاص کر مذہبی جذبات بھڑکاکر انہیں استعمال کیا جاتا ہے ۔
انٹرنیٹ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں میں گزشتہ چند برسوں میں خاصا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور پوری دنیا میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد کافی حد تک بڑھ گئی ہے ۔ خاص اگر ہم بات کریں کووڈ 19کی عالمی وبائی بیماری کے دوران لوگوں نے سوشل میڈیا کی طرف توجہ مرکوز کی کیوںکہ ایک طرف اس وبائی وائرس کا خوف تھا جس کے بارے میں لوگوںکو زیادہ جانکاری نہیں تھی تو دوسری طرف لاک ڈاون نے لوگوں کو موبائل پر زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے پر مجبور کردیا ۔ بعض صورتوں میں ایک ہی گھر میں رہنے والے ایک چھوٹے سے خاندان کو بھی ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنا پڑا۔ باہر کے لوگوں سے بالکل الگ تھلگ تھے۔ سوشل میڈیا بات چیت کے لیے ایک اہم مقام بن گیا اور ان پلیٹ فارمز نے ایک اہم کردار ادا کیا کیونکہ انہوں نے لوگوں کے درمیان مواصلاتی نیٹ ورک کو عملی طور پر برقرار رکھا اور دنیا کو جڑے رہنے میں مدد کی۔ اس کے نتیجے میں وبائی امراض کے دوران عالمی آبادی کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال میں اضافہ ہوا۔ چونکہ بہت سے لوگوں کو گھر پر رہنے کو کہا گیا تھا، اس لیے انہوں نے اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے اور وقت گزارنے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا تھا۔جس دوران لوگوں نے فیس بک، انسٹاگرام ، ٹویٹر اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے مواد تک براہ راست رسائی نے صارفین کو افواہوں اور قابل اعتراض معلومات کا شکار بنا دیا۔ اس معلومات نے طویل تنہائی کی وجہ سے انفرادی رویے کو زیادہ متاثر کیا ہے جو انتہائی ذہنی طور پر چست فرد کی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔سوشل میڈیاپر نفرت انگیز مواد ، تقاریر نے لوگوں کے ذہنوں کو بدلنے کا کام کیا ۔ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال اشتعال انگیزی اور بنیاد پرستی کے مواد کو پھیلانے کےلئے زیادہ سے زیادہ استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر منفی اثرچھایا رہا ہے ۔
سوشل میڈیا کے ”چیٹ رومز“نفرت اور بنیادی پرستی کے مواد کو پھیلانے کےلئے سب سے زیادہ استعمال کیاگیا ۔اسکے ذریعے منفی ذہنیت کے افراد منفی پروپگنڈا پھیلانے کا کام شروع کیا ۔ سی آئی اے کے سابق آپریشنز آفیسر مارک سیجمین جو 1987 سے 1989 تک اسلام آباد میں مقیم تھے، نے تحقیق کی ہے کہ چیٹ رومز جیسے ڈسکشن فورمز کے ذریعے نیٹ ورکنگ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے کیونکہ وہ ایک ہی نظریے کی طرف مائل افراد کے درمیان رابطے تک آسان رسائی فراہم کرتے ہیں (تجربات، خیالات، اقدار)، باہمی تعلقات کو بڑھاتے ہیں اور اعمال (حکمت عملی، مقاصد، سبق) کے بارے میں تفصیلی رہنما خطوط فراہم کرتے ہیں۔چیٹ رومز نفرت اور بنیاد پرستی کے مواد کو پھیلانے کے لیے سب سے عام اور احتیاط سے استعمال ہونے والا پلیٹ فارم ہے کیونکہ چیٹ رومز زیادہ تر انٹرنیٹ پر مبنی میڈیا میں سرایت کر سکتے ہیں۔چیٹ رومزمیں ایسی جگہیں بھی شامل ہیں جہاں دہشت گردی تنظیمیں اس کو اپنے مشن کو چلانے کےلئے استعمال کرتی ہیں ۔مذہبی انتہا پسند معلومات شیئر کرتے ہیں جیسے کہ تصاویر، ویڈیوز، گائیڈز اور دستورالعمل۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ، حملوں کی اصل منصوبہ بندی اور ہم آہنگی میں ایسی ویب سائٹس کا کردار مجرموں کی طرف سے بہت زیادہ ممکن ہے۔
سوشل میڈیا کو اگرچہ بہت سی مذہبی جماعتیں اور انتہا پسند گروپ فیس بک یا دوسرے سوشل میڈیا یا یوں کہیں کہ انٹرنیٹ چلانے کے خلاف ہیں کیوں کہ ان کی نظر میں انٹرنیٹ فحایشت اور دیگر بد عات کو پھیلانے کا موجب ہے تاہم کچھ اس پلیٹ فارم پر براہ راست یا حامیوں کے ذریعے اپنی مضبوط موجودگی برقرار رکھتے ہیں ۔
وادی کشمیر میں سوشل میڈیا کو انتہا پسندوں کی جانب سے استعمال کئے جانے کے بارے میں اگر ہم بات کریں تو ہمارے سامنے ”برہان وانی“ کی جانب سے چلائی جارہی مہم آتی ہے جس نے سوشل میڈیا کے ذریعے جنگجو تنظیموںمیں نئے نوجوانوں کی بھرتی کےلئے اس کا استعمال کیا۔ یہ پتہ چلا ہے کہ فیس بک کا استعمال براہ راست بھرتی یا منصوبہ بندی کے لیے نہیں ہوتا، ممکنہ طور پر اس لیے کہ اس میں ٹریکنگ کا طریقہ کار موجود ہے اور یہ صارفین کو حقیقی جگہوں اور مخصوص اوقات سے جوڑ سکتا ہے جس سے مجرم کی شناخت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اس کے بجائے، کم از کم ماضی میں فیس بک کو اکثر انتہا پسندوں اور دہشت گردوں نے معلومات اور ویڈیوز کی تقسیم یا ہم خیال لوگوں کو تلاش کرنے اور براہ راست بھرتی کے بجائے ہمدردی رکھنے والے سامعین کو حاصل کرنے کے لیے ایک غیر مرکزی یونٹ کے طور پر استعمال کیا ہے۔برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا نے جس انداز میں وادی میں تشدد آمیز احتجاج کو منظم کرنے کا کام کیا اس نے سوشل میڈیا کے نظریہ کو ہی بد ل دیا ۔ اس واقعے سے پہلے سوشل میڈیا کو اتنا مضبوط اور طاقت ور پلیٹ فارم تصور نہیں کیا جاتا تھا ۔
سوشل میڈیا کا ایک اہم پلیٹ فارم ٹویٹر ہے جس کو دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے خاص کر ٹویٹر کا استعمال اہم شخصیات کی جانب سے کیا جارہا ہے جو اس پر اپنے تاثرات، منفی یا مثبت رائے شیئر کرتے ہیں ۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ انتہا پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کے لیے زیادہ فوائد پیش کرتی ہے کیونکہ شناخت کا سراغ لگانا اور ٹویٹس کا ذریعہ ہے۔ اس لیے بھرتی کرنے والوں کے لیے مواصلاتی صلاحیت میں اضافہ۔ اسلام پسند پرتشدد انتہا پسند گروپوں کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی ٹویٹر فیڈز کا تجزیہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ زیادہ تر حزب اختلاف اور حکام کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ٹوئٹر کے ذریعے، انتہاپسند بین الاقوامی سطح کے واقعات یا شخصیات پر کئی زبانوں میں عوامی طور پر آسانی کے ساتھ تبصرہ کر سکتے ہیں، اس طرح کارکن اپنی شناخت یا مقام پر سمجھوتہ کیے بغیر مہم چلاتے وقت آواز اور بروقت ہونے کے قابل بناتے ہیں۔فیس بک کے بعد ٹویٹر ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کو زیادہ سے زیادہ لوگ استعمال کرتے ہیں اسلئے ٹویٹر کو تشدد بھڑکانے اور منفی پروپگنڈا چلانے والے افراد زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
فیس بک ، ٹویٹر کے علاوہ یوٹیب بھی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر مفاد اپ لوڈ کرکے منفی پروگنڈا چلانے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ جن اہم موضوعات پر مواد تیار کیا جاتا ہے وہ پرتشدد انتہا پسندوں کی طرف سے مارے گئے دہشت گردوں کی تعریف کرنے والے ویڈیو پیغامات، مذہبی قتل و غارت کو فروغ دینا یا اس کی تعریف کرنا اور انتہا پسندانہ نظریات کے حق میں پروپیگنڈا کرنا۔ شائع ہونے والی ایک جامع تحقیق کی رپورٹوں میں سے ایک میں یوٹیوب پر پھیلے ہوئے پرتشدد انتہا پسند،دہشت گرد گروپ کی ویڈیوز کے مواد کا تجزیہ کیا گیا ہے۔یوٹیوب پر منفی خطبات،تقاریر اور ویڈیو شئر کئے جاتے ہیں جس سے لوگوں تک وہ اپنے من پسند پیغامات کو پہنچانے میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بنیاد پرستی کو روکنے کی حکمت عملی میں ڈیجیٹل میکانزم اور ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن اسپیس میں دہشت گردی کے مواد اور پروپیگنڈے کے پھیلاو¿ کو روکنا اور اس پر پابندی لگانا شامل ہے۔سوشل میڈیا پر منفی پروگنڈاکی روک تھام کےلئے ابھی تک کوئی بھی موثر آلات نہیں ہے البتہ سرکاری طور پر ایسے اکاونٹوں پر روک ضرور لگائی جاتی ہے جن کے ذریعے منفی پروگنڈا چلایا جاتا ہے ۔
From Learning Tools to Distractions: The Rise of Mobile Phones in Children’s Lives
In the post-pandemic world, mobile phones have become an integral part of everyday life, not only for adults but also...
Read more