گھڑیال نیوز ڈیسک
شوپیاں میں کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے خلاف لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے ، وادی میں پچھلے دو روز سے لگاتار احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور شہری ہلاکتوں میں ملوث جنگجووں کو جلدازجلد کیفر کردار تک پہنچانے کا عوامی مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ پچھلے تین روز کے دوران تین غیر مقامی ہندوں کا قتل کیا گیا جو انسانیت سوز اور غیر شرعی فعل ہے ۔ جموں وکشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے اگر چہ سرگرم ملی ٹینٹوں اور اُن کے معاونین کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا اور پچھلے ایک ماہ کے دوران چودہ کے قریب ملی ٹینٹوں کو بھی مار گرایا گیا تاہم کشمیری پنڈتوں اور غیر مقامی ہندوں کی ٹارگیٹ کلنگ کے باعث لوگوں میں ملی ٹینٹ تنظیموں کے تئیں شدید غم وغصہ ہے کیونکہ بے گناہوں کا قتل کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ قرآن و سنت کے رو سے عام شہری کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے لہذا جو بھی لوگ اس گھناونے کام میں ملوث ہے اُن کا کوئی مذہب ہی نہیں ہوسکتا ۔ کشمیر کی بد نصیبی رہی ہے کہ جوں ہی یہاں پر حالات بہتر ہوتے ہیں تو پڑوسی ملک کی جانب سے امن و امان کو درہم برہم کرنے کی خاطر سازشیں رچائی جاتی ہیں ۔ پچھلے تین برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں امن و امان قائم ہوا لیکن امن دشمن عناصر کو یہ سب کچھ برداشت نہیں ہوا اور عام شہریوں اور نہتے ملازمین کو ٹارگیٹ کلنگ کے ذریعے قتل کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسلح شورش شروع ہونے کے بعد وادی کشمیر سے کشمیر پنڈتوں نے ہجرت کی اور جموں سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں رہائش اختیار کی ۔ ان حالات کے دوران متعدد کشمیری پنڈت یہی پر رہے اور اپنی زندگی بسر کی۔پانچ اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر کی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کی باز آبادکاری اور اُنہیں واپس وادی میں بسانے کی خاطر کام کیا اور پچھلے ایک سال کے دوران درجنوں کشمیری پنڈت واپس گھر لوٹ آئے ہیں جس وجہ سے یہاں کے کشمیری مسلمان بھائی بھی خوش نظر آرہے ہیں۔ دو فرقوں کے درمیان دوستی کی فضا امن دشمن طاقتوں کو راس نہیں آئی اور وہ اب کشمیری پنڈتوں کو ٹارگیٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان آپسی بھائی چارے ، اخوت اور برادری کو پارہ پارہ کرنے کی خاطر ایسا کیاجارہا ہے تاہم جموں وکشمیر کا عوام پاکستان کے عزائم سے پوری طرح واقف ہے اور وہ جانتے ہیں کہ یہ کن لوگوں کی کارستانی ہے۔ جموں وکشمیر میں امن و امان کے قیام کی خاطر پچھلے تین سالوں سے کوششیں کی گئیں اور اب چونکہ دھیرے دھیرے حالات معمول پر آرہے ہیں لیکن اسی دوران چند ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں جن سے انسانیت کانپ اُٹھتی ہے۔ اپریل کے مہینے سے لے کر ابتک وادی کشمیر میں تین کشمیری پنڈتوں پر حملہ کیا گیا جس دوران دو کی موت واقع ہوئی جبکہ ایک زخمی ہوا ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت انسانیت سوز ہے اور اس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہئے ۔ وادی کشمیر کے لوگ کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے منتظر ہیں اور وہ چاہتے ہیں کشمیری پنڈت دوبارہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے لیکن پاکستان کی جانب سے بار بار یہ کوششیں ہو رہی ہیں کہ کشمیر میں کس طرح سے امن کی فضا کو خراب کیا جائے۔ جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سلامتی ادارے سرگرم جنگجووں کے خلاف اس وقت کامیاب آپریشن چلا رہے ہیں جس وجہ سے ملی ٹینٹ تنظیموں میں بھی حوصلہ شکنی پائی جارہی ہیں وہ اب سافٹ ٹارگیٹ پر کام کر رہے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کو سیکورٹی فراہم کرنا اب ناگزیر بنگیا ہے اور کشمیری پنڈت ملازمین کو اُن ہی علاقوں میں تعینات کیا جانا چاہئے جہاں پر اُنہیں معقول سیکورٹی فراہم ہو۔ دور دراز علاقوں میں کشمیری پنڈتوں کی تعیناتی پر روک لگنی چاہئے اور فی الحال اُنہیں ایسے علاقوں میں تعینات کیا جائے جہاں پر اُنہیں سیکورٹی کی سہولیات فراہم ہو ۔ چونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم پیکیج کے تحت پچھلے تین سالوں کے دوران لگ بھگ دس ہزار سے زائد کشمیری پنڈتوں کو سرکاری نوکریاں ملیں اور اُنہیں کشمیر میں ہی تعینات کیا گیا ۔ اگر چہ اُنہیں مختلف ٹرانزٹ کالونیوں میں رکھا گیا ہے جہاں پر سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی ہیں لیکن جہاں پر اُن کی تعیناتی عمل میں لائی جاتی ہیں وہاں پر سیکورٹی کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا جس وجہ سے وہ سافٹ ٹارگیٹ بن رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ کو کشمیری پنڈت ملازمین کو سیکورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہیں ایسے علاقوں میں تعینات کیا جائے جہاں پر اُنہیں معقول سیکورٹی ہو اور وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور نہ کر سکے۔ شہری ہلاکتوں کے بعد وادی کشمیر میں پہلے دفعہ لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور ملوث ملی ٹینٹ تنظیموں کو واصل جنہم پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ کوئی بھی شہری جو کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اُس کا قتل کرنا انسانیت کو شرمسار کرنے کے مترادف ہے لہذا کشمیری عوام اب جھاگ چکے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب سماج دشمن عناصر کے خلاف لوگ صفہ آرا ہو کر اُنہیں صفہ ہستی سے مٹا کر دم لیں گے ۔
LG reviews preparedness for Police Constables Written Examination in J&K
JAMMU: Lieutenant Governor Manoj Sinha chaired a meeting to review the preparations for conduct of written examination for selection of...
Read more