Thursday, May 15, 2025
  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
Gadyal Kashmir
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper
No Result
View All Result
Gadyal Kashmir
Home Home

وطن عزیز کی آزادی۔۔۔۔۔اور خواتین کا کردار

Gadyal Desk by Gadyal Desk
24/08/2022
A A
FacebookTwitterWhatsappTelegram

(سیدعالیہ)
وطن عزیز کی آزادی میں عوام نے بے تحاشہ قربانی دی ہیں جن میں بچے بوڑھے اور جوان یکساں طور شامل ہیں۔ کسی بھی قوم یا ملک کی آزادی کا تصور بھی ناممکن ہے جب تک نہ اس قوم یا ملک کی عوام آزادی کی قربان گاہ میں اپنا لہو پیش نہ کرے۔اس قربان گاہ میں اپنے جان سے بھی عزیز اپنے جذبات پیش نہ کرے۔ اسلیے ہر وہ ماں جس نے آزادی کی اس عظیم لڑائی میں اپنا بیٹا کھویا، اپنا کردار رکھتی ہے۔ ہر وہ عورت جس کا اس لڑائی میں سہاگ لٹ گیا، اپنا کردار رکھتی ہے۔جن ماؤں کے لخت جگر جیسے منورجن بھٹہ چاریہ، بسنت کمار بسواس، نرمل جبن گوش، ہرنام سنگھ سینی، عماد الدین، اشفاق اللہ خان، پیر علی خان، خان بہادر روہیلا، عُما جی نائیک، رام پرساد بسمل، بھگت سنگھ، شو رام راج گرو، شیر علی خان آفریدی، نہار سنگھ، اور تکندرا جیت سنگھ وغیرہم آزادی کی اس عظیم لڑائی میں پھانسی دئے گئے یا کسی اور طریقے سے قتل کئے گئے، کیا ان ماؤں کا کوئی کردار نہیں ہے؟ اس فہرست سے ہم نے چند نام گنے ہیں ورنہ یہ لسٹ طویل ہے۔ ان ماؤں نے اپنی کوکھ سے جنے گوشت اور ہڈیوں سے بنے آدمی قربان نہیں کیے بلکہ انہوں نے اپنی جگر کے ٹکڑوں، آنکھ کی پُتلیوں، اور مستقبل کے سہاروں کو آزادی کی قربان گاہ میں قربان کیا ہے۔ انہی قربانیوں کا صدقہ ہے جو آج وطن عزیز میں کروڑہا کروڑ انسان آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ آزاد زندگیاں جی رہے ہیں۔ زندگی کے گلے میں غلامی کا ذلت بھرا طوق نہیں ہے۔ بلکہ اس کی گردن میں آزادی کی پھول مالا ہے۔
لیکن تاریخ کی محدویت ہے کہ بس کمانداروں پر اکتفا کرتی ہے۔ سپاہیوں کے خون کو شمار میں نہیں لاتی ہے۔پر گنتی ضرور ہے۔ اسلیے ہم چند ممتاز عورتوں پر اکتفا کرنے پر مجبور ہیں جنہوں نے وطن عزیز کی آزادی میں اپنا منفرد کردار ادا کیا ہے۔
جن ممتاز خواتین نے ملک کے سوراج میں اپنا انفرادی رول ادا کیا ہے ان میں آرونا آصف علی، بکاجی کامہ، بیگم حضرت محل،، بسنتی دیوی، اور سروجنی نائڈو کا ذکر یہاں مختصر طور پر مطلوب ہے۔
1۔۔آرونا آصف علی: یہ وہ دلیر عورت ہے جس نے گاندھی جی کے نمک ستیہ گرہ میں حصہ لیا۔موصوفہ کو کئی بار پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ تہار جیل میں موصوفہ نے قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے پر بھوک ہڑتال کی جس سے قیدیوں کی محبوس زندگیوں میں سدھار آیا۔ یہ وہ نڈر اور بے باک عورت ہے جس نے انڈین کانگریس کی ” ہندوستان چھوڑ دو تحریک ” کے بمبئی سیشن میں جب انگریز حکومت نے کانگریس کے تمام بڑے لیڈروں کو حراست میں لیا، باقی ماندہ سیشن کی صدارت کرکے سیشن کو پایہ تکمیل پہنچایا۔ اسی سیشن میں گوالیہ ٹینک میدان میں کانگریس کا جھنڈا لہرایا جس سے اس تحریک نے ایک مضبوطہ آغاز کا رخ اختیار کیا۔ اگرچہ سیشن پر گولیاں چلائی گئیں مگر اس باحوصلہ خاتون نے اپنے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جھنڈا لہرا ہی دیا۔ چونکہ اسکے نام گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا۔ لیکن موصوفہ انڈر گراونڈ چلی گئی اور آزادی کی خاطر کام کرتی رہی۔ اسکے جواب میں انگریز حکومت نے اسکی پراپرٹی ضبط کی اور بعد میں بیچ دی۔ موصوفہ آزاد ہند میں دلی کی میئر بھی بنی۔آرونا آصف علی کو حکومت ہند کی طرف سے جو سول اعزازات ملے ہیں ان میں پدما وبھوشن، اور بھارت رتناشامل ہیں۔
2۔۔بکاجی کاما۔جنہیں احترام میں میڈم کامہ بھی پکارتے ہیں۔ یہ وہ ذہین اور فطین خاتون ہیں جنہوں نے 1907 میں ٹرائی کلرفلیگ(تین رنگی جھنڈا) تیار کیا۔جسکو موصوفہ نے ” ہند کی آزادی کا جھنڈا” اور اس جھنڈے کو جرمنی میں بین الاقوامی سوشلسٹ کانفرنس میں اپنے ہاتھوں لہرایا۔ ہندوستان کا موجودہ قومی جھنڈا اسی سے ماخوذ ہے۔ موصوفہ فرانس میں جلائے وطنی میں رہتی تھی اور پیرس انڈین سوسائٹی کی بنیاد رکھ کر آزادی کے حق میں قلمی کام بھی کرتی تھی۔ اس کے عتاب میں برٹش سرکار نے فرانس سے میڈم کاما کی سپردگی چاہی مگر فرانس نے انکار کیا۔ جس کے نتیجہ میں برٹش سرکار نے اسکی تمام وراثت ضبط کرلی۔
بکا جی کاماکے نام پر ہمارے ملک کے بہت سے شہروں میں اور قصبوں میں مارگوں کے نام ہیں۔ ملک کے گیارویں رپبلک ڈے پر موصوفہ کے اعزاز میں انڈین پوسٹس اینڈ ٹیلی گرافس ڈیپارٹمنٹ نے ایک یادگاری اسٹیمپ اجرا کیا ہے۔
3۔۔ بیگم حضرت محل۔کہانی اسکی مختصر مگر ہزار کہانیوں پر بھاری! بیگم حضرت محل کو اودھ کی رانی بھی کہتے ہیں اور اودھ کی شیرنی بھی۔حضرت محل کے ہسبنڈ(واجد علی شاہ جو اودھ کینواب تھے) کو جب اودھ سے کلکتہ جلائے وطن کیا گیا تو موصوفہ نے اودھ کی قائم مقام کی حیثیت سے چارج سنبھالا۔ اسی قائمقامی کے دوران اس شیرنی نے انگریزوں کے خلاف 1857 کی بغاوت میں ایک جارحانہ رول ادا کیا۔ اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کو لکھنو سے نکال باہر کیا۔ اگرچہ بعد میں اسے پھر کمپنی کی فوج نے دوبارہ حاصل کیا۔ مگر اودھ کی شیرنی اپنی تاریخ لکھ چکی تھی۔
بیگم حضرت محل کی یاد اور اعزاز میں 1984 میں گورمنٹ آف انڈیا نے ایک یادگاری پوسٹ اسٹیمپ جاری کیا ہے۔
4۔۔بسنتی دیوی: آزادی کی اس مجاہدہ نے سول نافرمانی اور خلافت مومنٹ جیسی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔جب 1921 میں کانگریس نے انگریزوں کے کپڑوں اور دیگر اشیاؤں کے استعمال پر مناہی کا اعلان کیا، تو کلکتہ میں کھادی کپڑوں کی بُنائی اور تقسیم کاری میں موصوفہ نے لیڈنگ رول ادا کیا ہے۔ اس کام کے لئے انہوں نے عورتوں سے سونے کے زیور جمع کیے اور کھادی کپڑوں اوغریبوں کے کھان پان میں لگا دیئے۔ انکے ہسبنڈ، چترانجن داس کو جب گرفتار کیا گیا تو انہوں نے انکے ہفتہ وار اخبار”بنگلر کتھا” کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔ موصوفہ1921- 22 میں بنگال پروونشل کانگریس کی صدر بھی رہی ہیں۔ ملک نے 1973 میں بسنتی کو پدماوبھوشن سے نوازہ ہے۔
5۔۔سروجنی نائیڈو: سب سے پہلے ایک ایسی شاعرہ جو عندلیب ہند (نائٹ انگیل)سے ملقب ہے۔ایک بہترین مُبلغہ۔ جسکی تبلیغ میں بلا کی اثر انگیزی ہوتی تھی۔ ایک سیاست دان، ایک سماجی کارکن، نسوانی حقوق کی لیڈر، اور فریڈم فائٹر!
سروجنی نائیڈو جی ایسی سیاسی سوجھ کی مالکہ تھیں جس نے 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس اورانڈین سوشل کانگریس کو خطاب کیا۔ ڈانڈی مارچ میں گاندھی جی کے سنگ عورتوں کی صف اول کی خاتون ہے۔ 1925 میں انڈین نیشنل کانگرس کی پہلی فیمیل پریزیڈنٹ۔ آل انڈیا وومنز کانفرنس کی بنیادی رکن۔1932 اور پھر 1942 میں سروجنی نائیڈو جی کو جیل ہوئی۔ 1932 میں 21 مہینے کے لیے قید میں رکھا گیا۔
سروجنی نائیڈو جی آزاد ہند میں نارتھ صوبہ جات (موجودہ اترپردیش) کی پہلی گورنر بنی۔ ملک میں 13 فروری (جو سروجنی نائیڈو جی کا جنم دن ہے) ” عورتوں کا دن” کے طور پر منایا جاتا ہے۔
ان عظیم عورتوں کی فہرست میں رانی لکشمی بائی، کستور با گاندھی، کملا نہرو اور لکشمی سہگال وغیرہ بھی شامل ہیں مگر اس آرٹکل میں صرف چند کا ہی ذکر ممکن ہوا۔ آج کے آزادہند میں رہ رہے کروڑہا لوگ ان عظیم عورتوں کے بھی ممنوں و احسان مند ہیں۔

 

Related posts

India’s Solodarity with people POJK

وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر

19/04/2025

پاکستانی پروپیگنڈا وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ کشمیر کے دوران: سوشل میڈیا کا تجزیہ

17/01/2025

 

Gadyal Desk
Gadyal Desk
Previous Post

Conservator of Forests visits Kund valley Kulgam

Next Post

Epaper 25/08/2022

Related Posts

India’s Solodarity with people POJK
Home

وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر

by Gadyal Desk
19/04/2025
0

وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...

Read more

پاکستانی پروپیگنڈا وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ کشمیر کے دوران: سوشل میڈیا کا تجزیہ

17/01/2025
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

گریز وادی کشمیر کی تہذیب اور کلچر کی پہنچان

09/01/2025
قاضی سلمان کو ڈائریکٹر، پی آئی بی سرینگر کے بطور ترقی سے نوازا گیا

قاضی سلمان کو ڈائریکٹر، پی آئی بی سرینگر کے بطور ترقی سے نوازا گیا

09/01/2025
بانڈی پورہ میں عوام کی بہادری: زخمی فوجیوں کی مدد سے کشمیریت کی مثال قائم

بانڈی پورہ میں عوام کی بہادری: زخمی فوجیوں کی مدد سے کشمیریت کی مثال قائم

05/01/2025
Next Post
Epaper 25/08/2022

Epaper 25/08/2022

  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
e-mail: [email protected]

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.