گھڑیال نیوز ڈیسک
جموں وکشمیر میں تعمیر وترقی کے حوالے سے ایل جی انتظامیہ کی کوششیں قابل تعریف ہے۔ انتظامیہ نے یوٹی میں تعمیر وترقی کے حوالے سے کئی اہم پروجیکٹ ہاتھ میں لئے ہیں جس کا سیدھا فائدہ عوام الناس کو حاصل ہوگا۔ تعمیر وترقی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں نے صرف بے بنیاد دعوئے کئے اور جو پیسے مرکزی حکومت کی جانب سے تعمیر وترقی کے حوالے سے واگزار کئے گئے اُس کا زیادہ تر حصہ ان سیاستدانوں کی جیبوں میں چلا جاتا تھا نتیجہ یہ نکلا کہ موجودہ سائنسی دور میں بھی جموں وکشمیر کو پیچھے رکھا گیا لیکن جب سے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں وکشمیر یوٹی کا چارج سنبھالا تب سے جموں وکشمیر میں ہر سو تعمیر وترقی کے کام شدو مد سے جاری ہے ۔ ایل جی انتظامیہ پنچایتوں کو با اختیار بنا کر ایک تاریخی کام کیا جس وجہ سے اب پنچاتوں کے لئے بھی فنڈس واگزار کئے جاتے ہیں اور اُنہیں مختلف علاقوں میں کاموں کی نشاندہی کرکے پیسے خرچ کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے ۔ یہ موجودہ انتظامیہ کی بدولت ہی ہوا ہے کہ پنچایتی مضبوط ہے اور جب پنچایتی مضبوط ہوگی تو دور افتادہ علاقوں کے لوگوں کو بھی فائدہ ملے گا۔ چونکہ 370کی موجودگی میں پنچایتی کمزور تھی اور معمولی سا کام شروع کرنے کی خاطر پنچایتوں کو سیول سیکریٹریٹ جا کر وہاں سے اجازت حاصل کرنا لازمی تھا لیکن جب سے اس قانون کو منسوخ کیا گیا پنچایتی ادارے مضبوط ہوئے جس کے نتیجے میں اب پنچایتوں کو مکمل اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کاموں کی نشاندہی کریں اور قلیل وقت میں ہی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے پیسے واگزار کئے جاتے ہیں۔ جموں وکشمیر کی سابقہ حکومتوں کی بدولت یوٹی کافی پیچھے رہی ، موجودہ سائنسی دور میں بھارت کی مختلف ریاستیں کافی آگے ہیں لیکن یوٹی کو کافی پیچھا رکھا گیااور اس کی سب سے بڑی وجہ پیسوں کا گھوٹالہ تھا جو سابقہ حکومتوں نے کیا اور ان پیسوں کی بدولت ہی انہوں نے خلیجی ممالک میں فلیٹ خریدے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی کی ۔ موجودہ ایل جی انتظامیہ کی ذاتی مداخلت کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں تعمیر وترقی کا ایک نیا انقلاب آیا ہے ہر ضلع میں اس وقت کام جاری ہیں جس سے لوگوں کو بہت سارے فائدے ملے گا۔حالیہ پارلیمنٹ اجلاس کے دوران جموں وکشمیر کے لئے سالانہ بجٹ کو بھی منظوری دی گئی جس میں پنچایتوں کے لئے الگ سے فنڈس مختص رکھے گئے ہیں۔ ایل جی انتظامیہ نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ عوامی فلاح بہبود کے کاموں پر خرچ کی جانے والی رقم کی کسی بھی صورت میں بندر بانٹ نہیں ہونی چاہئے اوراس کے لئے ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں تاکہ راشی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لا کر اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے ۔ غیر جانبداری کے تحت پوری وادی میں اس وقت کام جاری ہیں جس کی بڑے پیمانے پر سراہنا کی جارہی ہیں۔ جموں و کشمیر میں ترقی کو ایک نیا حوصلہ ملا ہے ،سال 2018-19میں 67,000 کروڑ روپے کی لاگت سے کل 9,229 پروجیکٹ مکمل کیے گئے، جب کہ 2020-21 میں 63,000 کروڑ روپے خرچ کرکے 21,943 پروجیکٹ مکمل کیے گئے، جو کہ2018-19 کے مقابلے چار ہزار کروڑ روپے سے کم ہے۔ مالی سال 2021-22 میں، 51,891 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ کام کی رفتار میں پانچ گنا اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سسٹم کو اتنا جوابدہ اور شفاف بنایا گیا ہے کہ گاؤں میں بیٹھا شخص اپنے موبائل فون پر اپنے علاقے کے منصوبوں اور ترقیاتی کاموں کی نگرانی کر سکتا ہے اور ایک ایک پائی کا حساب بھی رکھ سکتا ہے۔ سڑکوں اور ٹنلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر ایک لاکھ کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ پہلے ہر سال 1500 کلومیٹر سڑک بنتی تھی اور اب ہر سال 3200 کلومیٹر سڑک بن رہی ہے۔ 2019 سے پہلے، تقریباً 2000 کلومیٹر سڑک کو سالانہ بنایا جاتا تھا۔ پچھلے مالی سال میں، تین گنا سے زیادہ یعنی 6625 کلومیٹر سڑکوں کو میکڈمائز کیا گیا ہے، اور جموں و کشمیر جو 2017 میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی وائی ایس) میں 11 ویں نمبر پر تھا، آج پورے ملک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ . جموں اور سری نگر میں دو نئے ہوائی اڈے کے ٹرمینل بن رہے ہیں۔ آج سری نگر کے ہوائی اڈے سے روزانہ اوسطاً 105 پروازیں چل رہی ہیں۔ پچھلے مہینے جموں ہوائی اڈے سے ریکارڈ 1346 پروازیں چلائی گئیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر اب ملک کے دیگر حصوں سے پوری طرح جڑا ہوا ہے۔غرض یہ کہ ان اعدادو شمار سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ تعمیر وترقی کے حوالے سے کتنی سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے پائی پائی کا حساب رکھا جارہا ہے۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more