گھڑیال نیوز ڈیسک
وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں تحصیل آفس میں تعینات کشمیری پنڈت ملازم راہول بھٹ کی ہلاکت انسانیت سوز ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلام کسی بھی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ کشمیری پنڈت کی ہلاکت سے پوری وادی میں اس وقت غم وغصے کا ماحول ہے اور لوگ انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ قتل کے اس بھیانک واقعے میں ملوث جنگجووں کو جلداز جلدکیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکے۔ وادی کشمیر میں امن و امان چونکہ واپس لوٹ آیا ہے اور ریکارڈ توڑ تعداد میں سیاح اس وقت وادی کشمیر میں خیمہ زن ہے کئی طاقتوں کو یہ راس ہی نہیں آرہا ہے اور یہاں خرمن امن میں آگ لگنے کی خاطر نت نئے حربے آزما رہے ہیں۔ کشمیری پنڈت کی ہلاکت دراصل وادی کشمیر میں امن و امان کو درہم برہم کرنے کی ایک کوشش ہے تاکہ لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کیا جا سکے۔ جموں وکشمیر کے عوام نے قتل کی اس بھیانک واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسلح شورش شروع ہونے کے بعد وادی کشمیر سے کشمیر پنڈتوں نے ہجرت کی اور جموں سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں رہائش اختیار کی ۔ ان حالات کے دوران متعدد کشمیری پنڈت یہی پر رہے اور اپنی زندگی بسر کی۔پانچ اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر کی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کی باز آبادکاری اور اُنہیں واپس وادی میں بسانے کی خاطر کام کیا اور پچھلے ایک سال کے دوران درجنوں کشمیری پنڈت واپس گھر لوٹ آئے ہیں جس وجہ سے یہاں کے کشمیری مسلمان بھائی بھی خوش نظر آرہے ہیں۔ دو فرقوں کے درمیان دوستی کی فضا امن دشمن طاقتوں کو راس نہیں آئی اور وہ اب کشمیری پنڈتوں کو ٹارگیٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان آپسی بھائی چارے ، اخوت اور برادری کو پارہ پارہ کرنے کی خاطر ایسا کیاجارہا ہے تاہم جموں وکشمیر کا عوام پاکستان کے عزائم سے پوری طرح واقف ہے اور وہ جانتے ہیں کہ یہ کن لوگوں کی کارستانی ہے۔ جموں وکشمیر میں امن و امان کے قیام کی خاطر پچھلے تین سالوں سے کوششیں کی گئیں اور اب چونکہ دھیرے دھیرے حالات معمول پر آرہے ہیں لیکن اسی دوران چند ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں جن سے انسانیت کانپ اُٹھتی ہے۔ اپریل کے مہینے سے لے کر ابتک وادی کشمیر میں تین کشمیری پنڈتوں پر حملہ کیا گیا جس دوران دو کی موت واقع ہوئی جبکہ ایک زخمی ہوا ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت انسانیت سوز ہے اور اس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہئے ۔ وادی کشمیر کے لوگ کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے منتظر ہیں اور وہ چاہتے ہیں کشمیری پنڈت دوبارہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے لیکن پاکستان کی جانب سے بار بار یہ کوششیں ہو رہی ہیں کہ کشمیر میں کس طرح سے امن کی فضا کو خراب کیا جائے۔ جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سلامتی ادارے سرگرم جنگجووں کے خلاف اس وقت کامیاب آپریشن چلا رہے ہیں جس وجہ سے ملی ٹینٹ تنظیموں میں بھی حوصلہ شکنی پائی جارہی ہیں وہ اب سافٹ ٹارگیٹ پر کام کر رہے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کو سیکورٹی فراہم کرنا اب ناگزیر بنگیا ہے اور کشمیری پنڈت ملازمین کو اُن ہی علاقوں میں تعینات کیا جانا چاہئے جہاں پر اُنہیں معقول سیکورٹی فراہم ہو۔ دور دراز علاقوں میں کشمیری پنڈتوں کی تعیناتی پر روک لگنی چاہئے اور فی الحال اُنہیں ایسے علاقوں میں تعینات کیا جائے جہاں پر اُنہیں سیکورٹی کی سہولیات فراہم ہو ۔ چونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم پیکیج کے تحت پچھلے تین سالوں کے دوران لگ بھگ دس ہزار سے زائد کشمیری پنڈتوں کو سرکاری نوکریاں ملیں اور اُنہیں کشمیر میں ہی تعینات کیا گیا ۔ اگر چہ اُنہیں مختلف ٹرانزٹ کالونیوں میں رکھا گیا ہے جہاں پر سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی ہیں لیکن جہاں پر اُن کی تعیناتی عمل میں لائی جاتی ہیں وہاں پر سیکورٹی کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا جس وجہ سے وہ سافٹ ٹارگیٹ بن رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ کو کشمیری پنڈت ملازمین کو سیکورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہیں ایسے علاقوں میں تعینات کیا جائے جہاں پر اُنہیں معقول سیکورٹی ہو اور وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور نہ کر سکے۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more