گھڑیال نیوز ڈیسک
وزیر اعظم نریندر مودی کا دورے جموں وکشمیر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور سبھی کی نظریں اس دورے پر ٹکی ہوئی ہے ۔نریندر مودی کا دورہ اُس وقت ہو رہا ہے جب پاکستان میں شہباز شریف کی سربراہی میں نئی سرکار نے کام کاج سنبھالا ہے۔ وزیر اعظم ہند کے پاکستانی ہم منصب نے گزشتہ دنوں ہی نریندر مودی کو خط کے ذریعے آگاہی فراہم کی ہے کہ پاکستان بھارت کے سبھی پُر امن تعلقات کا خواہاں ہے۔ شہباز شریف کی تاج پوشی سے ایک روز قبل نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنی شروع ہو گئی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستانی حکومت اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کے بجائے خراب ہی ہوئے تاہم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستان کی نئی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے جو بیانات سامنے آرہے ہیں وہ مثبت سوچ کی عکاسی ہے اور توقع کی جارہی ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی امید ہے اور اس حوالے سے زمینی سطح پر بھی کام شروع کیا گیا ہے۔ یہ رہا ایک پہلو دوسرا پہلو یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے جموں وکشمیر پر یہاں کے لوگوں اور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی بھی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔ دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا دور ہے اور اُمید کی جارہی ہیں کہ وزیر اعظم دورے کے دوران کوئی اہم اعلان کرنے جارہے ہیں۔ جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیاں بھی اس اُمید ہے کہ وزیر اعظم کا دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور یہ کہ دورے کے دوران وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کی خاطر بڑے پیکیج کا اعلان کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم رواں ماہ کے آخری ہفتے میں جموں وارد ہو رہے ہیں اور یہاں پر وہ کئی بجلی پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کرنے جارہے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بھی بگل بج گیاہے کیونکہ حد بندی کمیشن نے اپنی رپورٹ تیار کی ہوئی ہے اور آئندہ ایک ہفتے کے اندرا ندر وہ مرکزی حکومت کو پیش کریں گے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم چناو سے قبل کوئی بڑا اعلان کرسکتے ہیں ۔ وزیر اعظم ہند نریندرمودی کے دورے جموں کے سلسلے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ لائن آف کنٹرول پر بھی چوکسی بڑھائی گئی ہیں۔ بھاجپا نے نریندر مودی کے دورے کے پیش نظر سبھی تیاریاں مکمل کی ہیں جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے جموں میں عوامی جلسے کا انعقاد بھی متوقع ہے جس میں ہزاروں کی تعدد میں کارکنوں کی شرکت متوقع ہے۔ جموں وکشمیر میں تعمیر وترقی کا جال بچھانے ، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے بھی پیش رفتہ ہونے کا امکان ہے۔ مرکزی حکومت نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس حوالے سے ستر ہزا ر کروڑ روپیہ کی سرمایہ کاری ہونے کا امکان ہے ۔ متعدد گلف ممالک کے ذعماجو حال کے دنوں میں کشمیر کے دورے پر آئے تھے نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ یہاں پر سیر سپاٹے کی خاطر نہیں بلکہ تجارت کی غرض سے آئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ وادی کشمیر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ مرکزی اور جموں وکشمیر انتظامیہ یوٹی میں سرمایہ کاری کی خاطر کوشاں ہے اور اس حوالے سے بہت سارے قوانین میں ترامیم بھی کیں گئیں تاکہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی تاجر یہاں پر اپنے یونٹ قائم کرسکے۔ غرض یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ جموں وکشمیرانتہائی اہم مانا جا رہا ہے اور سب کی نظریں دورے پر ٹکی ہوئی ہے ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حد بندی کمیشن جنہیں جموں وکشمیر میں اسمبلی نشستیں بڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی نے اپنا کام لگ بھگ مکمل کیا ہے۔ حال کے دنوں میں کمیشن نے جموں اور سری نگر کا دورہ کیا جس دوران اُنہوں نے متعد د عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کی جس دوران انہوں نے اپنے اعتراض کمیشن کے سامنے پیش کئے۔ کمیشن کی چیر پرسن کا کہنا ہے کہ رپورٹ لگ بھگ تیار ہے اور عنقریب ہی وہ اس رپورٹ کو مرکزی حکومت کو پیش کرنے جا رہے ہیں۔
پاکستانی پروپیگنڈا وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ کشمیر کے دوران: سوشل میڈیا کا تجزیہ
13 جنوری 2025 کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کا دورہ کیا تاکہ زی-مور ٹنل کا افتتاح کریں،...
Read more