شکیلہ اندرابی؍سرینگر؍ وادی میں رواں موسم سرما اب اپنے آخری ایام میں جاچکا ہے اور چلہ کلان کے بعد چلہ خورد نے بھی کوئی موسمی کمال نہیں دکھایا لیکن چلہ بچہ نے یہ سوچ کر اپنا مزاج بدل دیا ہوگا ۔چلو دیکھتے ہیں کہ انتطامیہ کی تیاری اس بار کیسی تھی ۔کیا گذشتہ برسوں جیسی ہی تھی یا کچھ بدلاؤ اور بہتری بھی لائی گئی ہے ۔کیونکہ اب تو ہرا یک محکمہ نے تو راحت کی سانس لینا بھی شروع کیا تھا ۔چاہے میونسپل حکام کی بات کریں یا محکمہ میکنکل انجینرینگ ہو یا روڈس اینڈ بلڈنگ کا محکمہ ہو۔سرینگر رواں موسم میں اب تک ہر وقت بھاری برفباری سے بچتا رہا ۔یہی حال قصبہ جات کا بھی تھا ۔جہاں دور دوراز علاقوں اور پہاڑوں پر برفباری تو ہوتی رہی لیکن میدانی علاقے اس سے مبرا ہی رہے ۔لیکن اب جاتے جاتے ان تمام محکموں کے لئے کام بڑھا دیا جنہوں نے اپنی افرادی قوت اور مشینری کو سمیٹنا شروع کیا تھا۔اسی درمیان موسم نے ایسی کروٹ بدلی کہ رات کے اندھیرے میں چُپ چاپ سے پوری وادی کو برف کی ایک موٹی چادر میں لپیٹ لیا ۔کہ متعلقہ محکموں کے اہلکاروں اور عہدیداروں کو سنبھلنے تک کا موقعہ بھی فراہم نہیں کیا ۔برفباری ایسی جم کر ہورہی تھی گویارواں موسم کی ساری کسر نکالنی تھی ۔محکمہ بجلی کے کنٹرول رومز میں تعینات عملہ بھی بے خبر ہوکر خواب خرگوش میں تھا ۔کیونکہ شہرکے کئی علاقوں میں رہایش پذیر لوگوں نے کہا کہ جب رات میں برفباری ہورہی تھی اور مکانوں کی چھتوں اور درختوں کی ٹہنیوں سے برف گر رہی تھی تو کئی جگہوں پر بجلی کی ترسیلی لائینیں اسکی زد میں آرہی تھی جس وجہ سے بجلی کی سپلائی میں ایسی fluctuation آرہی تھی ۔ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کہیں کوئی حادثہ پیش نہ آئے ۔اسی طرح سے بجلی کی ترسیلی لائینیں برف جمع ہونے کی وجہ سے بھاری ہونے کے بعدزمین بوس ہونے لگیں تو ایک ایسا خوف طاری ہونے لگا ۔کہ کوئی ٹھکانہ نہ رہا ۔لیکن محکمہ بجلی کے اہلکار ان سب حالات سے بے خبر تھے ۔اسی لئے صبح اُجالا ہونے کے بعد ان کی آنکھ جب کھل گئی ہوگی تب انہوں نے برفبار ی دیکھی ہوگی اور یکایک بجلی کی ترسیل بند کی ۔ایسی حالت میونسپل کارپوریشن کے لئے بھی موسم کی یہ صورتحال کسی امتحان سے کم نہ تھی۔صبح دس بجے تک شہر کی تمام سڑکوں پر برف ہٹانے کا کام بھی شروع نہیں کیا گیا تھا۔جس وجہ سے لوگ اس قدر پریشانی محسوس کررہے تھے۔ کہ کئی لوگوں کے ضروری کام بھی معطل ہوگئے ۔کئی لوگوں نے بتایا کہ دن کے ایک بجے کے بعد جب میونسپلٹی حکام شہر کی اندرونی سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام ادھورا چھوڑ گئے تو حکام کو فون کرکے ان کو اپنی اپنی گلیوں سے برف ہٹانے کی التجاء کی گئی۔تاکہ اگلی صبح وہ اپنے کاموں کو انجام دینے میں کامیاب رہیں۔کئی لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ میونسپلٹی کی گاڑیاں بیچ سڑکوں پر خراب ہونے سے بھی برف ہٹانے کے کام میں دیری ہوگئی ۔عوامی حلقوں کے مطابق جب انہوں نے ایس ایم سی کی طرف سے دی گئی ہیلپ لائن نمبرات پر رابطہ کیا گیا ۔تو انہوں نے ابتدائی طور پر یہ کہتے ہوئے جواب فراہم کیا کہ محکمہ کے پاس گاڑیوں کی کمی کی وجہ سے کچھ علاقوں سے برف ہٹانے کے کام میں دیری ہورہی ہے ۔حکام نے یہ بھی اعتراف کیا کہ پرانی خستہ حال اور نامناسب گاڑیوں کی وجہ سے بھی اندرونی سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام انجام نہیں پارہا ہے ۔لیکن سال بھر جن نئی تکنیک والی گاڑیوں کی تصاویر عوام کے سامنے بیانات کے ذریعے پیش کی جارہی ہیں۔وہ اس وقت کہاں جاتی ہیں جب ضرورت آن پڑتی ہے ۔اس پر مصیبت کا عالم یہ ہے کہ بڑی بڑی سڑکوں پر ایک ہی گاڑی کے چلنے کی جگہ پر سے برف ہٹائی گئی ہے جس میں دوسری گاڑی پار ہی نہیں ہوسکتی ہے ۔ایسے میں جگہ جگہ پر ٹریفک جام کے نظارے بھی دیکھنے کو ملے ۔ یہ اس موسم کی پہلی بھاری برفباری تھی اور صرف ایک دن کے بعد جہاں عبورو مرور مکمل طور پر ایک دن کے لئے مفلوج ہوکر رہ گیا۔وہی ان مشکلات کا ازالہ کب تک ہوگا ۔اس کا کوئی اندازہ نہیں کیونکہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کی اسی طر ح سے ہر سا ل پول کھل جاتی ہے اور جو بڑے بڑے دعوے سال بھر میں کئے جاتے ہیں ان کا ہر ایک سال میں موسم کی خرابی کے ساتھ ہی اسی طرح سے عوام کے سامنے بے بس ہوکر یہ کہنا پڑتا ہے کہ مشینیں کم ہیں اور جو ہیں وہ ایسی حالت میں ہیں کہ برفباری کا بوجھ اُٹھا نہیں پارہی ہیں۔ایسا کیامعاملہ ہے کہ جب کوئی اعلیٰ سطح کی میٹنگ بلائی جاتی ہے تو اس میٹنگ میں میونسپل حکام بڑی بڑی پرزنٹیشن دیتے ہوئے پھرتے ہیں ۔تو پھر اچانک موسمی صورتحال تبدیل ہونے پر وہ دعوے کہا ں جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام ایک بار پھر لاچاراور بے یار و مددگار ہوکر دوبارہ پیدل چلنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں۔
G20 meeting will open new avenues for educated youth
جی ٹونٹی اجلاس سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے نئی راہیں کھلیں گی...
Read more