شکیلہ اندرابی ؍گذشتہ دنوں ایک حیرت انگیز اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد عوام کی تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے کہ منشیات کے استعمال سے نہ صرف نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے بلکہ اس کے منفی اثرات نے گھریلو تشدد کو بھی بڑھانے میں اپنا اہم رول نبھایا ہے ۔جن کی زیادہ تر شکار خواتین ہورہی ہیں۔پولیس کے مطابق اس وقت گھریلو تشدد کے جتنے بھی معاملات سامنے آرہے ہیں ان میں بیشتر کیسوں میں منشیات میں مبتلاء لوگ زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں۔اس طرح سے سماج اس وقت دونوں طرف سے چکی میں پستا ہوا نظر آرہا ہے ۔جموں وکشمیر میں گذشتہ سال سامنے آئے اعدادوشمار میں اس بات کا ذکر کیا گیا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت 6 لاکھ نوجوان ایک نہ دوسرے طریقے سے نشے کی بدعت میں پھنس چکے ہیں۔اور ان میں سے زیادہ تعداد 17 سے 35 ،36اور37 سال کے درمیان نوجوانوں کی ہے۔ایک اور حیرت انگیز اعدادوشمار یہ سامنے آیا ہے کہ کٹھوعہ اس وقت منشیات کے مواد کی منڈی بنتی جارہی ہے جو کہ ایک ایسا منظر پیش کررہا ہے ۔جس نے عوام کی اضطرابی کیفیت میں مزید اضافہ کیا ہے ۔اس سے پہلے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی ایک حیران کن اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد کہ وادی میں نوجوان نسل پوری طرح سے نشہ کی عادت میں مبتلاء ہوچکی ہے اور اس وجہ سے hepatities کے مرض میں مبتلاء نوجوان مریضوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ایسوسی ایشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ چند کیسوں میں اس بات کا بھی پتہ نہیں چلتا ہے کہ موت کی وجہ کیا ہوتی ہے ۔ان کا کہنا تھا جہاں اب وادی میں hepatities بی اور سی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے وہی اب HIV میں بھی نوجوان نسل مبتلاء ہورہی ہے ،جو بہت تشویش ناک امر ہے ۔اس سے یہ بات بھی ثابت ہورہی ہے کہ وادی کشمیر میں آنے والی نئی نسل اپنی تباہی کی داستان خود ہی تحریر کررہی ہے ۔اور نہ صرف خود کو بلکہ اپنے اپنوں کو بھی مصیبتوں اور مصائب کا شکار بنارہی ہے ۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ جموں کشمیر کے عوام کو اس وقت جہاں کئی سارے چلینجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وہی اب ایک ایسا ہیبت ناک چلینج ہمارے سامنے آرہا ہے ،جس کی اُمید شایدہی کسی بھی مہذب سماج نے کی ہوگی ۔آئے روز اخبارات میں اس طرح کی خبریں شایع ہوتی ہیں ۔ کہ نشیلی ادویات کی خرید وفروخت کرنے والے سمگلروں کو پولیس گرفتار کررہی ہے اور سلاخوں کے ۔اعدادوشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں اس وقت نوجوان لڑکے لڑکیا ں نشے کی بدعت کے عادی ہورہے ہیں۔جن کی تعداد اب لاکھو ں تک پہنچ گئی ہے ۔چند سال پہلے یونایٹیڈ نیشن ڈرگ کنٹرول پروگرام کی طرف سے شایع ایک رپورٹ کے مطابق کشمیر میں لگ بھگ 70,000 لوگ نشے کی بدعت کے عادی ہوچکے تھے ۔جن میں سے چار ہزار خواتین بھی شامل تھیں۔اور اس میں سب سے حیرت کرنے والی بات یہ تھی کہ ان 70,000 لوگوں میں 90فی صد وہ لوگ شامل ہیں جن کی عمر 17سے 35سال کے درمیان تھی۔اب اس پس منظر میں اگر دیکھا جائے تو موجودہ اعدادوشمار سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت جموں و کشمیر میں6 لاکھ لوگ ایک نہ دوسرے طریقے سے نشے کی بدعتوں کے عادی بن چکے ہیں۔پویس کے مطابق نشیلی مواد کا کاروبارکرنے والوں کی تعداد اگر چہ پلوامہ ضلع کے اونتی پورہ میں زیادہ ہے تاہم دیگر جگہوں پر بھی اب عوام چرش،افیون کی کاشت کرنے کی طرف مائل ہورہے ہیں جو کہ ایک خطرناک رجحان کو دعوت دیتا ہے ۔قومی سطح کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں جس رفتار سے لوگوں میں نشے کی بدعت پنپ رہی ہے وہ ایک بڑے نقصان کو دعوت دے سکتا ہے ۔شراب سے لیکر چرس گھانجا اور دیگر نشیلی مواد کی عادتیں مردو اور خواتین دونوں میں پروان چڑھ رہی ہیں۔اسی طرح سے یہ اعدادشمار بھی سامنے آرہے ہیں کہ خودکشی کے معاملات میں اضافہ کی وجہ بھی نشے کی بدعت مانی جارہی ہے ۔کشمیر میں جس رفتار سے خودکشی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ان میں بھی نشے کی عادت کو ہی سب سے اہم جز مانا جارہا ہے ۔.ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے مطابق 2017 میں کی گئی ایک سروے کے دوران ٹینٹل کالج اور صدر ہسپتال میں 2000کے قریب مریضوں کی جانچ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ 12فیصدی مریض ہیپ ٹائٹس بی اور سی میں مثبت پائے گئے جبکہ 38فیصدی افراد کو ہیپ ٹائٹس کے انفکش میں ملوث پایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2018میں کئی گئی اسی طرح کی سروے سے پتہ چلا ہے کہ 420مریض ہیپ ٹائٹس بی اور سی میں ہیں جبکہ سکمز میں 460ایچ آئی وی کیسوں درج کئے گئے ہیں ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ہیپ ٹائٹس بی اور سی کے علاوہ ایچ آئی وی طبی لحاظ سے کافی تشویشناک معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے پھیلاؤ سے انفکشن کی بیماریاں بھی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے جوکہ ہمارے سماج کیلئے کافی تشویشناک امر ہے جس کی طرف ہمیں دھیان دینا چاہئے ۔ ایسے میں وقت کی ضرورت ہے کہ والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی ایسی صورتحال میں اپنے بچوں سے بات کریں ۔جن کی وجہ سے بچے اپنے روزمرہ کی عادتوں سے ہٹ کر دوسری عادتوں کے شکار ہورہے ہیں۔سماج کے ذی شعور لوگوں اور مذہبی معاملات کے جاننے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی سامنے آئیں۔تاکہ نوجوان نسل کی تباہی کو بچایا جاسکے ۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more