آ میں اہم تجاویزپیش ہوئے:(۱)ممبرشب مہم کی شروعات اپریل مہینے سے ہوگی۔جمہوری طریقے سے پنچایت سطحی،بلاک سطحی،ضلع سطحی اورصوبائی سطح کے عہدیداران کے انتخاب کے بعدجمہوری طریقے سے اکتوبرمہینے میں قومی صدر کاانتخاب ہوگا۔(۲) آمرانہ نظام کے خاتمے کے لیے بھرپورعوامی تحریک چلائی جائے گی۔(۳)ملک کے 80%آبادی کے محفوظ،عزت وآبروکے لیے فرضی ایس سی،ایس ٹی،ایکٹروسیٹی ایکٹ سے پریشان حال عوام کے لیے ایس سی،ایس ٹی،ایکٹروسیٹی ایکٹ میں جانچ کے بعدمجرم پائے جانے پرہی گرفتاری یقینی ہو کہ مطالبہ کے لیے مضبوط عوامی تحریک چلائی جائے گی۔(۴)تمام ذات اورمذہب کے کمزورکوایس سی،ایس ٹی درجے میں شامل کرنے کے لیے مضبوط عوامی تحریک چلایاجائے گا،کیوں کہ 73سال پہلے آئین کی نظروں میں چھواچھوت،اونچ نیچ کے بھیدبھاؤ کوبنیادبناکرایس سی،ایس ٹی کوٹی بنائے گئے ہیں،مگرموجودہ وقت میں اب معاشرہ میں چھواچھوت،اونچ نیچ کے بھیدبھاؤ ذات اوردھرم پرشامل نہیں ہے،بلکہ مال ودولت،مادی دولت بنیادہے۔ کسی بھی ذات اورمذہب کامالدارشخص اپنی ہی ذات اورمذہب کے کمزورکواچھوت سمجھ رہاہے۔برابری کاعزت نہیں دیتاہے۔اس لیے سبھی ذات اورمذہب کے کمزورکوایس سی،ایس ٹی کے کوٹی میں شامل کیاجائے،تاکہ آئینی خصوصی سہولت کا فائدہ اس کمزورشہری کومل سکے، وہ معاشرہ میں مساوات کی زندگی جی سکے۔(۵)آئین کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے سات معززممبران1۔الادی کرشناسوامی اییر2۔این گوپال سوامی اینگر3۔ڈاکٹربی آرامبیڈکر4۔کنہیالال مانک لال منشی5۔سیدمحمدسعداللہ6۔بی ایل میتل7۔دیوی پرسادکھیتان کی مورتیاں ملک کے سبھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹروں پرلگائی جائے اورنصابوں میں ان ساتوں معززشخصوں کی سوانح حیات شائع کیاجائے، تاکہ سبھی ذات اورمذہب کے عوام کویہ جانکاری ہوجائے کہ ان کے بھی آباء واجدادکے اہم رول ہندوستان کی آئین کو تشکیل دینے میں رہاہے۔(۶)ملک کے کسانوں،نوجوانوں اورعورتوں کوبااختیاربنانے کے حق میں مضبوط عوامی تحریک چلائی جائے گی۔(۷)مجاہدین آزادیئ ہنداورلازوال شہداء کی آئل پینٹنگ ضلع وارمیوزیم میں لگایاجائے۔اس بیٹھک میں پنڈت وپن تیواری جی قومی صدرلوک تانترک جن سوراج پارٹی،شیخ عبیدالرحمن جنرل سکریٹری،اودھیش کمارمشراسکریٹری،بھوانی سنگھ ضلع صدرکھگڑیا،پردھومن کمارشکلا، پروکتا،اتل کمارتواری،نسیم اختر،نعمت اللہ،رضاء اللہ،محمدجمال الدین،محمدنافع عارفی ابونصرہاشم وغیرہ شامل رہے۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more