گھڑیال نیوز؍سرینگر؍14 فروری سال 2019 کا وہ دن کون بھول سکتا ہے جب لیتہ پورہ پلوامہ میں ملی ٹنٹ حملے میں بیک وقت
40 سے زیادہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔دھماکہ اس قدر خوفناک تھا کہ سرینگر ضلع تک اس کی آواز سُنی گئی۔ملی ٹنٹوں کی طرف سے یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب سی آر پی ایف کی ایک کانوائے جموں سے سرینگر کی طرف آرہی تھی۔ تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق اس حملے میں بارودی موادکی ایک بھاری مقدار استعمال میں لائی گئی تھی ۔14 فروری 2022 کو پورے تین سال گزر گئے اس حملے کو ۔اور اس دن کے حوالے سے قومی سطح پر کئی تقاریب کا اہتمام کیا گیا جن میں ملک کے تما م لیڈران نے سی آر پی ایف کے ان چالیس سے زیادہ جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔جنہوں نے اس حملے میں اپنی جان دی تھی ۔صدرجمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ ۔وزیر اعظم،وزیرداخلہ ،وزیر دفاع ،بھارتی فوج کے تینوں سرسشتے ،مختلف پارٹیوں کے سیاست دان،مختلف سماجی حلقوں سے جڑے لوگ غرض ایک ایک فرد نے ان جوانوں کو پُرنم آنکھوں سے یاد کیا۔اور انکے گھر والوں سے اظہار یکجہتی کیا ۔لیکن کیا وجہ ہے کہ کشمیر وادی کی مقامی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اس دن کو ہی بھول گئے ہیں اورساتھ ہی سی آر پی ایف کے ان جوانوں کو یاد کرنا بھی بھول گئے۔جنہوں نے ایک ہیبت ناک حملے میں اپنی جان اس وقت گنوا دی جب یہ جوان اپنے گھروں سے نکل کر نہ صرف ان سیاست دانوں بلکہ دیگر لوگوں کی نگرانی کے لئے رخصت ہوئے تھے ۔اور اپنی ڈیوٹی جوائین کرنے والے تھے ۔کیا یہ سیاست دان جو اپنے آپ کو ملک کے آئین کے تحت کام کرنے والے سپاہی کہتے ہیں۔ان سپاہیوں کو ہی یاد کرنا بھول گئے ہیں جو انکے گھروں میں دن رات ملی ٹنٹوں کے حملوں سے بچانے کے لئے اپنے آپ کو وقف کئے ہوئے ہیں۔کس طرح سے یہ سیاست دان جو کبھی کسی بھی وقت اگر گھر سے نکلنے کی بھی سوچتے ہیں اپنے یا اپنے اہل و عیال سے پہلے ان ہی جوانوں کو گاڑی میں نکلتے ہوئے دیکھتے ہیں جو ان کے آگے آگے چل کر راستے پر اگر کوئی حادثہ پیش آئے تو پہلے ان کی گاڑی اس زد میں آنے کے لئے پیش پیش رہتی ہے ۔حتی ٰ کہ اگر کبھی ان سیاست دانوں کی گاڑی ٹریفک جام میں بھی پھنس جاتی ہے ۔تو یہ سپاہی اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہی انکو ٹریفک جام سے بھی نکالنے کے لئے پیدل سفر کرتے ہیں۔تو کیا یہ کہنا صیح ہے کہ یہ سیاست دان ان ہی جوانوں کو یاد کرنا بھول گئے ہونگے ۔جو دن رات انکی خدمت کے لئے تعنیات کئے گئے ہیں۔خاص طور پر سابق وزرائے اعلیٰ ،نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ نایب صدر،عمر عبداللہ،پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی ،اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری،پیوپلز کانفرنس کے چیرمین سجادلون،ایم وائی تاریگامی سمیت کسی بھی لیڈر کو یہ جوان یاد ہی نہیں آئے ۔جو انکی حفاظت پر مامور ہیں۔اس وقت بھی خبر نہ ہوئی جب پوری قوم ان کو خراج عقیدت پیش کررہی تھیں،اور یہاں تک کہ کشمیر یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس میں بھی فوج کی طرف سے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی ،پلوامہ حملے میں جان دینے والے ان فورسز کے اہلکاروں کو یاد کرنے کے لئے۔لیکن ہمارے سیاست دان نہ جانے کن ذاتی اُلجھنوں کو سلجھانے میں مصروف عمل تھے کہ پلوامہ حملے جیسا بڑا سانحہ کو یاد کرنا ہی بھول گئے ۔ایسا بھی نہیں کہ کوئی ایمرجنسی معاملہ آیا ہو۔جس کی بنیاد پر یہ لوگ ان اہلکاروں کو یاد کرنا بھول گئے۔اس بات پر تمام ذی حس لوگ حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ان کو کہنا ہے کہ جو اہلکار ان سیاست دانوں کے محافظ ہیں دن رات گھروں آفسوں اور دیگر جگہوں پر حفاظت کے لئے مامور کئے جاتے ہیں ان کی ہی قربانی کا دن یاد کرنا بھول گئے۔یا جان بوجھ کر ہی یاد کرنے کا دل ہی نہیں کیا۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاست داں کا کام ہی ہے ایسے مسئلوں میں نہ صر ف خود کو مصروف رکھنا ہے جن سے اس کی سیاسی دکان چلتی رہے لیکن جہاں قوم اور قومیت کی بات آتی ہے وہان بھی تو اسکو اپنے فرایض نہیں بھولنے چاہئے ۔وہ اس لئے بھی کیونکہ ان سب سیاست دانوں نے بھارتی آئین کے تلے اپنی سیاسی دکان کو کھول کر رکھا ہوا ہے ۔تو اس کی واضع دلیل بھی ہونی چاہئے کہ کیوں کر سیاست دان اس دن کو بھول گئے جو شاید ہی کوئی انسان بھول سکتا ہے