ننت ناگ/ 28جون / جے کے این ایس (جاوید گل)
ایک طرف یو ٹی انتظامہ قابل کاشت اراضی کے تحافض کے دعوے کر رہی ہے تو وہی ضلع ہیڈکواٹر اننت ناگ سے محض 2 کلو میٹر کی دوری پر واقع سیفن اننت ناگ نامی گاؤں کی 200 کنال زرعی ارضی پچھلے کہی سالوں سے بنجر بنی ہوئی ہے۔ چند ہی سال قبل یہ زمین 100 سے زائد گھرانوں کو دو وقت کا کھانا فراہم کرتی تھی مگر ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ آج یہاں بھنگ اور خشخاش کی کاشت کے بغیر کچھ نظر نہیں آتا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق نہ چاہتے ہوئے بھی بڑے پیمانے پر بھنگ کاشت کی جاتی ہے۔ جس سے نہ صرف مزکورہ گاؤں کا نام بدنام ہوتا ہے بلکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد منشيات کی لت میں مبتلا ہو رہی ہیں ۔ نمائیدے کے ساتھ بات کرتے ہوئے لوگوں نے بتایا کہ آبپاشی نہر کی تعمیر کے لئے اگرچہ کہی بار سرکار کی جانب سے وقت وقت پر رقومات کی واگزاری عمل میں لائی گئی تاہم زمینی سطح پر کسی طرح کا کوئی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آہ پا رہا ہے ۔ لوگوں نے مزید بتایا کہ کہی بار متعلقہ محکمہ اور ضلع انتظامہ کو اس حوالے آگاہ کیا تاہم بھی تک کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔
لوگوں نے ضلع انتظامہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی نوجوانوں کو منشيات اور دیگر بدعات سے نچانے دھلانے کے لئے خاطر خوں اقدامات اٹھائے اور ساتھ مزکرہ آبپاشی نہر کی تعمیر کا کام جلد سے جلد ہاتھ میں لے ، تاکہ مقامی آبادی کو اپنے کھیت کھیان سیراب کرنے میں دقتوں کا سامنا کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔یہاں یہ امر قابلہ زکر ہے کہ اگر وقت پر آپاشی نہر تعمیر کی گئی ہوتی تو یہاں ارضی بھنگ اور خشخاش کے بجائے دھان کی صورت میں سونا اگل رہی ہوتی۔۔۔