جموں، 26 جون جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے الزام لگایا کہ بی جے پی کو جمہوریت کا کوئی علم نہیں ہے۔
انہوں نے حالیہ ‘کل جماعتی اجلاس’ پر کہا کہ شاید کوئی کانگریسی دائیں بائیں سے آیا جس نے ان کو یہ بتایا ہوگا کہ ملک کیسے چلتا ہے۔
میر نے ہفتے کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ‘بی جے پی والے جمہوریت سمجھتے نہیں۔ جمہوریت نہ ان کی پارٹی میں ہے اور نہ دماغ میں۔ ورنہ ملک تو افہام و تفہیم سے ہی چلتا ہے۔ ملک بلڈوزر چلانے سے نہیں چلتا’۔
انہوں نے کہا: ‘جمہوریت میں یہ ہے کہ اگر کہیں تنازعہ ہے یا کوئی مسئلہ تو اس کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔ لیکن اس پارٹی کو یہ سمجھ نہیں۔ اس پارٹی نے پچھلے سات سال کے دوران صرف بلڈوزر چلایا’۔
جی اے میر نے ‘کل جماعتی اجلاس’ کے انعقاد کو ‘دیر آید درست آید’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاید کوئی کانگریسی دائیں بائیں سے آیا ہوگا جس نے ان کو یہ بتایا ہوگا کہ ملک کیسے چلتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایک میٹنگ سے سبھی مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ اس خطے میں امن آئے۔ امن سے ہی ترقی اور خوشحالی ممکن ہے’۔
پردیش کانگریس کمیٹی صدر نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سوچ بچار کے بعد انہیں اس اجلاس میں شرکت کرنے کو بھیجا۔
انہوں نے کہا: ‘ہم نے پانچ اگست 2019 یا اس کے بعد مودی حکومت کی طرف سے لئے گئے یکطرفہ فیصلوں اور ان کے عوام پر پڑنے والے منفی اثرات پر پریزنٹیشن دی۔ اس کے بعد عوامی جذبات بشمول ریاست کی تقسیم یا اس کا درجہ کم کرنے پر عوام میں پائی جانے والی ناراضگی کو حکومت کے سامنے رکھا’۔
میر نے کہا کہ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ سیاسی عمل بحال کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کو عوامی منتخب حکومت چننے کا موقع دیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘حکومت کا کہنا تھا کہ از سر نو حدی بندی کا عمل جمہوری طریقے سے آگے بڑھایا جائے گا، جو ہمیں آج تک نظر نہیں آیا۔ اگر حد بندی کا عمل شفاف طریقے سے آگے بڑھایا جاتا ہے تو کانگریس کو کوئی اعتراض نہیں ہے’۔
یو این آئی