سری نگر، 9 جون پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن یا پی اے جی ڈی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم نے مرکزی حکومت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے ہیں اور مذاکرات کی کسی بھی پیشکش پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد 4 اگست 2019 کے ‘اعلامیے’ پر ڈٹا ہے اور اس پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے جموں و کشمیر حکومت سے نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیوں سے یہاں کی صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے۔
فاروق عبداللہ نے یہ باتیں بدھ کو یہاں پی اے جی ڈی کی ایک میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
یہ میٹنگ اتحاد کی نائب صدر محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی جس میں ان کے علاوہ محمد یوسف تاریگامی، جسٹس (ر) حسنین مسعودی، جاوید مصطفیٰ میر، مظفر احمد شاہ اور محبوب بیگ نے شرکت کی۔
فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت سے مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘ہم نے کوئی دروازہ بند نہیں کیا ہے۔ جب وہ ہمیں بلائیں گے یا مذاکرات کی پیشکش کریں گے تو ہم آپس میں صلاح مشورہ کریں گے’۔
انہوں نے کہا: ‘کئی مہینوں کے بعد ہم یہاں پر جمع ہو پائے ہیں۔ کووڈ پھیلا ہوا ہے اور ہمارے لوگ بھی وادی سے باہر تھے۔ ہم 4 اگست 2019 کے اعلامیے پر دٹے ہوئے ہیں۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا’۔
فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر حکومت سے نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘یہاں پولیس کا زبردست دبائو ہے۔ پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس بچوں کو پکڑ کر لے جا رہی ہے۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے’۔
انہوں نے کہا: ‘میری لیفٹیننٹ گورنر سے بھی اپیل ہے کہ پکڑ دھکڑ کے اس سلسلے کو بند کیا جائے۔ یہاں پر لوگ اتنے خلاف ہو جائیں گے کہ ان کے لئے صورتحال پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘گپکار روڑ کو کبھی بند کرتے ہیں تو کبھی کھول دیتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ کیوں بند کیا ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا ہے۔ اگر سڑکوں پر چلنا لوگوں کا جمہوری حق ہے تو ان کو بند کیوں کیا جاتا ہے’۔
پی اے جی ڈی کے صدر نے جموں و کشمیر میں افواہوں کا بازار گرم ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ‘افواہیں تو یہاں ہر وقت چلتی رہتی ہیں۔ افواہیں جیسے آپ سنتے ہیں ویسے ہی ہم بھی سنتے ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ہیں۔ ان لوگوں کو جو کرنا ہوگا کریں گے ہم تو اللہ کی رسوی کو تھامے ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے مستقبل کو تابناک بنائیں گے’۔
جب فاروق عبداللہ سے پوچھا گیا کہ ‘کیا وہ مرکزی حکومت کے مزید کسی یکطرفہ فیصلے کے خلاف پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیں گے’ تو انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمان میں رہ کر ہی اپنے حقوق کے لئے لڑیں گے۔
انہوں نے کہا: ‘میں پارلیمنٹ کو الوداع نہیں کہوں گا۔ ایوان میں رہ کر ہم نے لڑنا ہے۔ میرے والد سعودی عرب میں تھے جب انہیں معلوم ہوا کہ دہلی واپس آنے پر انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ اس کے سعودی حکمران نے شیخ صاحب کو پیشکش کی کہ آپ یہاں رہ سکتے ہیں، ہم آپ کو شہریت دیں گے۔
انہوں نے کہا: ‘مگر شیخ صاحب نے کہا مجھے نہیں چاہیے۔ میں اس آگ میں رہ کر اس آگ کو بجھانا چاہتا ہوں۔ ہم بھی پارلیمنٹ میں رہ کر اپنے حق کے لئے لڑتے رہیں گے جب تک ہم زندہ ہیں’۔
فاروق عبداللہ نے پانچ اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی کے لئے پی اے جی ڈی کی طرف سے کی جانے والی کوشش کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ‘خود آپ جانتے ہیں کہ اس بیماری نے کیا صورت اختیار کر لی ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘لوگوں سے احتیاط کے ساتھ ملنا پڑتا ہے۔ مجھے یہ بیماری ہوئی ہے اور اس کا اثر مجھ پر ابھی بھی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے لاکھوں افراد جاں بحق ہوئے ہیں’۔
فاروق عبداللہ نے کورونا وائرس سے جموں و کشمیر کی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر کہا: ‘سب سے اہم مسئلہ کووڈ بیماری کا ہے۔ اس بیماری نے یہاں کے ہر شعبے کو پٹری سے نیچے گرا دیا ہے۔ کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو بربادی کی راہ پر نہ ہو۔ ایک چھاپڑی فروش سے لے کر سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد تک سبھی پریشان حال ہیں’۔
انہوں نے جامع مالی پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ‘کووڈ کے بعد رہیی سہی کسر موسلادھار بارشوں اور ژالہ باری نے پوری کی ہے۔ حکومت نے ایک ایک ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس سے کسی کی کیا مدد ہوگی؟ ان کو ہر ایک شعبے سے وابستہ افراد کی باز آبادکاری کے لئے ایک جامع پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کولگام کے استاد کے بیٹے، جس نے خودکشی کی، جیسے واقعات پیش آئے’۔
فاروق عبداللہ نے ویکسینیشن میں تیزی لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘ویکسینیشن مہم میں تیزی لانی کی ضرورت ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں نے آج ڈی آر ڈی او کووڈ ہسپتال کے افتتاح کے موقع پر لیفٹیننٹ گورنر اور چیف سکریٹری سے کہا کہ وہ دور دراز علاقوں کی طرف توجہ دیں’۔
یو این آئی
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more