سری نگر، 2 جون پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ مقامی انتظامیہ نے کورونا وائرس اور سکیورٹی کا بہانہ بنا کر انہیں جنوبی ضلع کولگام کے نور آباد جانے سے روکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت یونین ٹریٹری انتظامیہ نہیں چاہتی ہے کہ وادی کشمیر کے لوگوں کی تکلیف اور یہاں ڈھائے جانے والے مظالم کسی کی نظر میں آئے۔
محترمہ مفتی نے بدھ کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا: ‘آج سرکار نے ایک بار پھر کووڈ اور سکیورٹی کا بہانہ بنا کر مجھے نور آباد جانے سے روکا ہے۔ نور آباد وہی جگہ ہے جہاں حال ہی میں ایک نوجوان نے اپنے باپ کی بے بسی کو دیکھ کر خودکشی کی ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘متوفی نوجوان کا باپ ایک سکول ٹیچر ہے جس نے کئی سال پہلے ملی ٹینسی چھوڑ کر امن کا راستہ اختیار کیا تھا۔ پچھلے ڈھائی سال سے اس ٹیچر کی تنخواہ اس لئے بند رکھی گئی ہے کیونکہ وہ کسی زمانے میں ملی ٹینٹ تھا۔ اپنے باپ کی بے بسی کو دیکھ کر اس نوجوان کو کوئی راستہ نہیں سوجھا تو اس نے باپ کا بوجھ کم کرنے کے لئے خودکشی کر لی’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ صرف ایک ٹیچر کی بات نہیں ہے بلکہ کشمیر میں ایسے کئی لوگ ہیں جو کسی زمانے میں ملی ٹینٹ تھے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تشدد کا راستہ ترک کر کے امن کا راستہ اختیار کیا اور محنت کر کے با عزت زندگی گزارنا شروع کی۔
انہوں نے کہا: ‘بدقسمتی سے آج سرکار ایسے تمام افراد کے پیچھے پڑی ہے، کئی لوگوں کی تنخواہیں بند ہیں تو کئی لوگوں کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ غرض طرح طرح سے ان لوگوں کو پریشان کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ایک طرف سرکار یہاں کے نوجوانوں سے کہتی ہے کہ آپ ملی ٹینسی کا راستہ ترک کر کے مین اسٹریم میں شامل ہو جائو لیکن دوسری طرف جن لوگوں نے ملی ٹینسی کو چھوڑ کر امن کا راستہ چنا ہے ان کو اس طرح سے ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘سکیورٹی اور کووڈ ایک بہانہ ہے۔ در اصل سرکار نہیں چاہتی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی تکلیف اور یہاں ڈھائے جانے والے مظالم کسی کی نظر میں آئے۔ نہیں تو لیفٹیننٹ گورنر اور ان کے اہلکار تو روز ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔ مجھے ہی کیوں روکا جاتا ہے؟’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایک تو یہ سرکار ایسے متاثرہ خاندانوں کے پاس خود نہیں جاتی ہے اور جب کوئی جانا چاہتا ہے تو کووڈ اور سکیورٹی کا بہانہ کر کے ان کو روکا جاتا ہے’۔
بتا دیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے نور آباد علاقے میں چند روز قبل ایک استاد کے بیٹے نے اپنے والد کے ڈھائی برس سے تنخواہ سے محروم ہونے سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی ہے۔
شعیب بشیر نامی اس نوجوان نے خودکشی کرنے سے قبل اپنے موبائل فون میں یہ انتہائی قدم اٹھانے کا سبب بھی ریکارڈ کیا۔
مذکورہ نوجوان کی خودکشی پر وادی کے سیاسی لیڈروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یو این آئی