سری نگر، 29 مئی شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سری نگر کے ڈائریکٹر پروفیسر اے جی آہنگر نے کہا کہ کورونا ویکسین کے بارے میں غلط اور بے بنیاد افواہیں پھیلانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔
انہوں نے یہ بات ہفتے کو یہاں معروف تجارتی انجمن ‘کشمیر اکنامک الائنس’ کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
پروفیسر آہنگر نے کہا: ‘ویکسین سے جڑے جو بھی خدشات ہیں اور جو بھی ہچکچاہٹ ہے اس کو الوداع کہنے کی ضرورت ہے۔ اس سے متعلق تمام افواہیں غلط اور بے بنیاد ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘جو بھی لوگ ویکسین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط اور بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ وہ غلط پروپیگنڈا کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان افواہوں کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کسی نے شماریاتی ثبوت پیش کئے ہیں نہ سائنسی بنیادیں’۔
پروفیسر اے جی آہنگر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بغیر کسی خوف اور ہچکچاہٹ کے ویکسین مراکز کا رخ کریں۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں اپنے بھائی بہنوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ویکسین لگوائیں، دوسروں کو بھی اپنے ساتھ ویکسین مراکز پر لے آئیں۔ حاملہ خواتین اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے ویکسین انتہائی ضروری ہے’۔
دریں اثنا گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر میں کیمونٹی میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ جب بھی کوئی ویکسین بنائی جاتی ہے تو اس کو کئی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘تجربے کئے جاتے ہیں اور اس کے مثبت و مضر اثرات کی فہرست تیار کی جاتی ہے۔ جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس ویکسین کے بہت ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے تب جا کر یہ ویکسین استعمال کے لئے متعارف کی جاتی ہے’۔
ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ کورونا کی ویکسین ایسی ہے جس کے لگانے سے انفیکشن کا بڑھنا ناممکن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس وقت پوری دنیا میں 182 ویکسین ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔ اس ویکسین کے کہیں بھی منفی اثرات سامنے نہیں آئے ہیں’۔
بتا دیں کہ ویکسین کے بارے میں پھیلائی جا رہی افواہوں نے وادی کشمیر میں لوگوں کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔
فرانسیسی ماہر وائرلوجسٹ اور نوبل انعام یافتہ لک مونٹاگنیئر سے منسوب ایک ‘جعلی خبر’ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے یہ ویکسین لگوائی ہے وہ سب اگلے دو برس میں فوت ہوں گے۔
بعض افواہوں میں کہا جا رہا ہے کہ اس ویکسین کے لگوانے سے نوجوان خواتین بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہیں۔
تاہم ماہرین صحت ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دے کر لوگوں سے اس ویکسین کو لگوانے کی تاکید کر رہے ہیں۔
یو این آئی