سری نگر، 5 مئی تحریک حریت کشمیر کے محبوس چیئرمین محمد اشرف صحرائی بدھ کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں میں انتقال کر گئے۔
حریت کانفرنس (گ) کے سابق چیئرمین اور بزرگ علاحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے دست راست محمد اشرف صحرائی 77 برس کے تھے۔
صحرائی کی کوووڈ 19 کی تشخیص کے لئے کی جانے والی آر ٹی پی سی آر رپورٹ مثبت آئی ہے۔ قبل ازیں ان کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کیا گیا تھا جس کی رپورٹ منفی آئی تھی۔
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے لولاب علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد اشرف خان معرف بہ محمد اشرف صحرائی کو گذشتہ رات ڈسٹرک جیل ادھم پور سے نازک حالت میں جی ایم سی ہسپتال جموں میں داخل کرایا گیا تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موصوف کی جیل میں طبیعت ناساز ہوئی تھی جس کے بعد انہیں گذشتہ رات ضلع ہسپتال ادھم پور منتقل کیا گیا۔ تاہم طبیعت مزید بگڑنے کے بعد صحرائی کو جی ایم سی ہسپتال جموں منتقل کیا گیا جہاں وہ بدھ کو دوپہر کے وقت انتقال کر گئے۔
انہوں نے بتایا کہ صحرائی کی میت بدھ کی شام قریب ساڑھے سات بجے ایک ایمبولینس کے ذریعے سری نگر روانہ کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جی ایم سی جموں سے میت کی سری نگر روانگی کے وقت سول و پولیس عہدیدار بھی وہاں موجود تھے۔
قبل ازیں ضلع مجسٹریٹ جموں انشول گرگ نے اشرف صحرائی کی موت واقع ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری ایک ٹیم ان کی میت کو سری نگر منتقل کرنے کو یقینی بنائے گی۔
محمد اشرف صحرائی سال گذشتہ کے ماہ جولائی سے ڈسٹرکٹ جیل ادھم پور میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقید تھے۔ پولیس نے گذشتہ شب ہی موصوف کے اہلخانہ کو ان کی طبیعت بگڑنے کے متعلق مطلع کیا تھا۔
محمد اشرف صحرائی کو امکانی طور پر جمعرات کے روز اپنے آبائی علاقہ لولاب میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
صحرائی کے ایک بھتیجے نے میت کی سری نگر روانگی کے وقت ‘روزنامہ تسکین’ کے نمائندے کو بتایا کہ رات کے گیارہ بجے ہمیں اطلاع ملی کہ صحرائی صاحب کی ادھم پور جیل میں طبیعت خراب ہو گئی ہے اور اس کے چلتے انہیں جموں منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘رات کے بارہ بجے ہمیں پتہ چلا کہ انہیں جی ایم سی جموں لایا گیا ہے۔ سری نگر سے ان کے صاحبزادے مجاہد اشرف آج دوپہر ایک بجے یہاں پہنچے۔ دوپہر کے وقت ہمیں بتایا گیا کہ صحرائی صاحب انتقال کر گئے ہیں’۔
موصوف نے بتایا کہ ہسپتال میں ہمیں محمد اشرف صحرائی کے ساتھ ملاقات کرنے کا بھی کوئی موقع نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا: ‘ابھی ان کی میت ہمارے حوالے کی گئی اور اب ہم سری نگر کی طرف نکل رہے ہیں’۔
صحرائی کے بھتیجے نے کووڈ رپورٹ کے بارے میں کہا: ‘رات میں جب ہم یہاں آئے تو ہمیں بتایا گیا کہ ان کی کووڈ رپورٹ منفی آئی ہے۔ لیکن بعد ازاں انہوں نے ہمیں بتایا کہ انتقال کے بعد ان کی کووڈ رپورٹ مثبت آئی ہے۔ خدا بہتر جانے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ان کو پی ایس اے کے تحت بند رکھا گیا تھا۔ ہم نے حکام سے بارہا صحرائی صاحب سے ملاقات کی التجا کی لیکن ہمیں اس کا بہت صدمہ ہے کہ ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہفتے میں ایک بار وہ ہم سے فون پر بات کرتے تھے لیکن جسمانی طور پر ہمیں ملاقات کی کبھی اجازت نہیں دی گئی’۔
میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے یہاں جاری ایک بیان میں خاندانی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مرحوم صحرائی جو متعدد امراض کے شکار اور بیماریوں سے جوجھ رہے تھے جیل حکام کی جانب سے عدم توجہی کے سبب ان کی تکلیف میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اور بالآخر یہ عدم توجہی ان کی وفات کا سبب بنی۔
حریت کانفرنس نے جیل حکام کی اس مبینہ ‘بہیمانہ’ اور ‘غیر انسانی رویے’ کی مذمت کرتے ہوئے اسے حد درجہ افسوسناک قرار دیا ہے۔
محمد اشرف صحرائی بزرگ حریت لیڈر سید علی گیلانی کے دست راست تھے ایک زمانے میں انہیں سید علی گیلانی کا جانشین بھی سمجھا جاتا تھا۔
محمد اشرف صحرائی پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر سے وابستہ تھے بعد میں انہوں نے اس جماعت سے علاحدگی اختیار کر کے تحریک حریت میں شمولیت اختیار کی تھی۔
سید علی گیلانی نے 19 مارچ 2018 کو اپنی جگہ اپنے محمد اشرف صحرائی کو تحریک حریت کا عبوری چیئرمین مقرر کیا تھا۔
صحرائی کے فرزند جنید احمد صحرائی کو 19 مئی 2019 کو سری نگر کے کنہ مزار نواح کدل میں ہونے والے ایک مسلح تصادم میں ہلاک کیا گیا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے۔
تیس سالہ جنیدر صحرائی، جنہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی، نے 24 مارچ 2018 کو حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔