سری نگر، 25 مارچ (یو این آئی) پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک میں اختلاف رائے کو جرم بنایا گیا ہے اور جو کوئی موجودہ حکومت کے خلاف بات کرتا ہے اس کے پیچھے تحقیقاتی ایجنسیاں لگائی جاتی ہیں یا اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں راج باغ علاقے میں واقع انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر، جہاں انہیں پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا تھا، کے باہر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
محبوبہ مفتی نے کہا: ‘اس ملک میں اختلاف رائے کو جرم بنایا گیا ہے۔ اس ملک کی حکمرانی ای ڈی، سی بی آئی اور این آئی اے کے ہاتھوں میں دی گئی ہے۔ یا تو آپ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہوتا ہے یا آپ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس درج کیا جاتا ہے۔ جو بات کرتا ہے اس کے خلاف ای ڈی اور این آئی اے کا استعمال کیا جاتا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘یہ ملک اس وقت آئین ہند پر نہیں بلکہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر چل رہا ہے۔ ملک میں ایسے حالات بنائے گئے ہیں کہ آپ بات نہیں کر سکتے ہیں، منہ نہیں کھول سکتے ہیں۔ جو کوئی بات کرتا ہے اس کو ہائونڈ کیا جاتا ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘جو بھی آپ کے خلاف بات کرتا ہے اس کے پیچھے مختلف ایجنسیاں لگائی جاتی ہیں یا بغاوت کے مقدمے درج کئے جاتے ہیں۔ میرے پاس چھپانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ میرے ہاتھ بالکل صاف ہیں’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پوچھ گچھ کے دوران انہیں اپنے والد کی فروخت شدہ زمین اور وزیر اعلیٰ سیکرٹ فنڈ کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔
انہوں نے کہا: ‘اندر دو معاملات پر پوچھ تاچھ ہوئی۔ بجبہاڑہ میں مفتی صاحب کے نام پر زمین تھی جو ہم نے فروخت کی ہے۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ وہ زمین آپ نے کیسے فروخت کی اور اس کے آپ کو کتنے پیسے ملے۔ یہ پوچھا گیا کہ مفتی صاحب کے مقبرے پر کتنے پیسے خرچ ہوئے’۔
انہوں نے کہا: ‘دوسرا مجھ سے یہ پوچھا گیا جو بحیثیت وزیر اعلیٰ خفیہ فنڈز ہوتے ہیں ان کو آپ نے کہاں صرف کیا۔ جو آپ بیوائوں کو پیسا دیتی تھیں ان بیوائوں کی لسٹ کہاں سے آتی تھی۔ ان کی نشاندہی کون کرتا تھا۔ مختصر کہوں تو اس کا حساب لگانے کے لئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت مسئلہ کشمیر کے حل اور دفعہ 370 کی واپسی کے لئے لڑتی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا: ‘جس چیز کے لئے ہماری پارٹی بنی ہے اور انشاء اللہ ہم اپنے ایجنڈے یعنی جموں و کشمیر کے حل اور دفعہ 370 کی واپسی پر قائم دائم رہیں گے’۔
یو این آئی
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more