سری نگر، 20 مارچ (یو این آئی) جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کے بعد سرحدوں پر دراندازی کی کوششیں صد فیصد بند ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے ڈرونز کے ذریعے منشیات اس طرف بھیجے جا رہے ہیں اور منشیات کے ساتھ کبھی کبھی ہتھیار اور نقدی رقم بھی بھیج دی جاتی ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے زونل سطح کے انڈر 19 ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا: ‘دراندازی پہلے کے مقابلے میں بہت حد تک قابو میں ہے سیکورٹی گرڈ بہت اچھا کام کر رہا ہے خاص طور پر حال ہی میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد دراندازی قریب سو فیصد بند ہوئی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دراندازی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ میں کشمیر اور جموں میں بھی لائن آف کنٹرول پر صفر دراندازی دیکھنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا: ‘میں جموں میں بھی اور کشمیر میں بھی ایل او سی پر زیرو دراندازی دیکھنا پسند کروں گا۔ سال 2020 اس لحاظ سے بہت اچھا تھا اور امید ہے کہ سال 2021 اس سے بہتر ثابت ہوگا’۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ سرحد پار سے نشہ خوری کا سامان تحفے میں آ رہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘پچھلے کچھ عرصے سے ڈرونز کے ذریعے منشیات یہاں بھیجے جا رہے ہیں، سال گذشتہ کافی مقدار میں ہیروئن ضبط کی گئی اور منشیات کے ساتھ کبھی کبھی ہتھیار اور نقدی رقم بھی بھیج دی جاتی ہے’۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ سال گzشتہ ہم نے کافی مقدار میں ہتھیار بھی ضبط کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضبط شدہ ہتھیاروں میں مختلف اقسام کے پستول اور اے کے 47 رائفلیں بھی تھیں ور امریکی ساخت کی ایم 4 رائفلیں بھی تھیں جن کی ڈپلیکیٹ رائفلوں کو پاکستان اور افغانستان میں بھی تیار کیا جاتا ہے۔
سری نگر میں ملی ٹنسی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹر سنگھ نے کہا: ‘سری نگر میں صورتحال تشویش ناک نہیں ہے، ہم حتی الامکان کوششیں کر رہے ہیں جن کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ سال گزشتہ تین درجن نوجوانوں جنہوں نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی، کو اپنے اپنے گھر واپس لایا گیا جبکہ ایک درجن جنگجوؤں نے تصادم آرائیوں کے دوران سرنڈر کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے سرنڈر کیا ان کو بہتر زندگی گذارنے کے لئے تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more