سرینگر //جموں و کشمیرمیںسرکاری اسپتالوں میں داخل کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں بتدریج کمی آرہی ہے اور9اسپتالوں میں صرف 65مریض زیر علاج ہیں جن میں 42کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ دیگر 23کوسانس لینے کیلئے آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑتی اور ان کی حالت مستحکم بنی ہوئی ہے۔ زیر علاج 65مریضوں میں 6جموں جبکہ 59کشمیر میں زیر علاج ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر کے 7بڑے سرکاری اسپتالوں میں 48مریض زیر علاج ہیں جبکہ 11مریضوں کو گھروں میں ہی قرنطین کیا گیا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والے صدر اسپتال سرینگر میں232بستر کورونا وائرس مریضوں کی مخصوص رکھے گئے ہیں لیکن یہاں صرف5مریض زیر علاج ہیں جنہیں سانس لینے کیلئے آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے۔ سکمز صورہ میں کورونا وائر مریضوں کیلئے 260بستر مختص رکھے گئے ہیں لیکن یہاں صرف 14مریض زیر علاج ہیں جن میں 11کو آکسیجن کی ضرورت ہے جبکہ ایک کو آکسیجن درکار نہیں اور 2گھروں میں زیر علاج ہیں۔ سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ میں 104بستروں کو متاثرین کیلئے رکھا گیا ہے لیکن یہاں صرف 25مریض زیر علاج ہیں جن میں15کو آکسیجن کی ضرورت ہے اور 3کو آکسیجن درکار نہیںجبکہ 7کو گھروں میں قرنطین کیا گیا ہے۔ جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری میں 150بستروں کو کورونا وائرس مریضوں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے لیکن یہاں صرف ایک مریض زیر علاج ہے اور اسکی حالت مستحکم ہے۔ کشمیر ویلی نرسنگ ہوم میں 50بستر وں کوکورونا وائر س مریضوں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے لیکن یہاں 3مریض زیر علاج ہیں اور تینوں کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے۔ایس ڈی ایس سوپور میں کورونا وائرس مریضوں کیلئے 150بستروں کو مخصوص رکھا گیا ہے لیکن یہاں بھی صرف تین مریض زیر علاج ہیں اور ان میں سے دو کی حالت مستحکم جبکہ ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے۔ جی ایم سی اننت ناگ میں 70بستروں کو کورونا وائرس مریضوں کیلئے مختص رکھا گیا ہے اور یہاں بھی صرف 8مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 6کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ 2کو آکسیجن درکار نہیں ہے۔ جموں صوبے کے 2سرکاری اسپتالوں میں صرف 6کورونا مریض زیر علاج ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں 203بستروں کو کورونا مریضوں کیلئے رکھا گیا ہے لیکن یہاں صرف 5مریض زیر علاج ہیں جنہیں آکسیجن درکار ہے۔ جی ایم سی ڈوڈہ میں 66بستروں کوکورونا مریضوں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے لیکن یہاں صرف ایک مریض زیر علاج ہیںتاہم اسکی حالت مستحکم بنی ہوئی ہے۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more