سلام وہ مذہب ہے جس کی ابتداء لفظ ’’اقراَ‘‘یعنی پڑھنے کے حکم سے ہوئی ،یہ اس دین برحق کاخصوصی امتیاز ہے جس کے پیچھے ہزاروں رازپوشیدہ ہیں ،جس کا واضح اشارہ یہ تھا کہ اس امت کے ہاتھوں میں علم وحکمت کی شاہ کلید دیدی جائے، تاکہ وہ قیامت تک اس خزانے سے دنیاء انسانیت کومالا مال کرتی رہے اور اسے اپنا فرض منصبی سمجھ کر قیامت تک مطلوبہ کردار اداکرتی رہے مگر ہائے افسوس ابتدائی چند صدیوں کے بعدتعلیم کے حوالے سے یہ امت غفلت کی شکار ہوگئی اور آج نوبت یہاں تک پہونچ آئی کہ تعلیم میں دوسری اقوام کی محتاج ہوکررہ گئی جس کاکام دنیا میں علم کی شمع کوفروزاں کرنا تھا آج خود اس کے درودیوار پرجہالت کی تاریکی چھائی ہے ،صد حیف کہ جس کے علم کی روشنی سے کل تک ایک بڑی دنیانے اپنی زندگی کی منزلیں تلاش کی تھیں اور غفلت وجہالت کی ظلمتوں سے نجات پائی تھی ،آج وہ قو میں اس کی ناخواندگی کی شرح بیان کرتی نظر آرہی ہیں اور اس کے تعلیمی گراف کوبلند کرنے کے مشورے دےرہی ہیں یہ ہمارے لئے آج مقام عبرت ہے ۔ صدیوں پہلے ہمارے آباء واجداد نے ماضی میں نئی تعلیمی ترقی کی بنیاد ڈالی تھی جس پر موجودہ سائنس وٹکنالوجی کی فلک بوس شاندار عمارت قائم ہے، مگر ہم کیسے ناخلف ثابت ہوئے کہ ان کی علمی وراثت کی حفاظت نہ کرسکے ،اقبال مرحوم نے اسی کا رونارویاہے:
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more